اگر لڑکا یہ چیزیں نہیں خرید سکتا تو شادی مت کرے۔۔ جہیز کی لعنت کیسے ختم ہوگی؟ کنول خان نے حل بتا دیا

image

"ہماری فیملی میں اب جہیز دینے یا لینے کا رواج نہیں رہا۔ شادی کے وقت لڑکی صرف اپنی ضروری چیزیں ساتھ لے کر جاتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ ایک مرد کو کم از کم اتنا خود مختار ہونا چاہیے کہ وہ اپنے بیڈروم کا سیٹ خود خرید سکے، اور اس سے لڑکی یا اس کے گھر والوں سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ یہ سامان لائیں۔ اگر وہ بنیادی چیزیں خریدنے کے قابل نہیں ہے تو لڑکی اور اس کے گھر والے انتظار کریں جب تک لڑکا یہ چیزیں خود خرید نہ لے۔"

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی نوجوان اداکارہ کنول خان، جو اس وقت ڈرامہ سیریل "میری بہویں" میں ایمان کے کردار میں نظر آ رہی ہیں، نے حال ہی میں اپنے خاندان کے جہیز کے طریقہ کار پر بات کی، جو سماجی تناظر میں کافی دلچسپ اور تازہ خیال پیش کرتا ہے۔ کنول خان نے شو میں بتایا کہ ان کے گھر میں اب جہیز دینا یا لینا ایک روایت نہیں رہی۔ لڑکی شادی کے وقت صرف اپنی ذاتی ضروریات کے ساتھ جاتی ہے، اور باقی کا انتظام شادی کے مرد کی ذمے داری ہے۔

کنول خان نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مرد کو شادی سے پہلے اتنا خود مختار ہونا چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کے بنیادی سامان، جیسے بیڈروم سیٹ، خود خرید سکے۔ اگر مرد یہ خریدنے کی حالت میں نہیں ہے تو لڑکی اور اس کے والدین کو صبر سے انتظار کرنا چاہیے جب تک وہ خود یہ بنیادی چیزیں مہیا نہ کر سکے۔

یہ بیان پاکستانی سماج میں جہیز کے مسئلے پر ایک نیا اور مثبت پیغام دیتا ہے، جہاں اکثر لڑکی کے والدین پر دباؤ ہوتا ہے کہ وہ دولہا کے خاندان کے غرور کو خوش کرنے کے لیے بھاری جہیز فراہم کریں۔ کنول خان کے خیالات اس روایت کو بدلنے اور شادی میں برابری اور خود مختاری کے تصور کو فروغ دینے کی کوشش کے مترادف ہیں۔

مداحوں نے کنول خان کے اس موقف کو سراہا اور کہا کہ یہ روایت بدلنے کا وقت آ گیا ہے، جہاں شادی صرف محبت اور ذمہ داری کی بنیاد پر ہو، نہ کہ ظاہری دکھاوا اور بھاری جہیز کے دباؤ پر۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US