وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں مسلسل تاخیر پر وزیرِاعظم کو خط لکھ دیا۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے خط میں لکھا ہے کہ منصوبے کا 35 سال بعد بھی شروع نہ ہونا وفاق اور صوبے کے درمیان عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں کے میگا آبپاشی منصوبوں میں صرف CRBC لفٹ کینال منصوبے پر پیشرفت نہیں ہوئی،1991 کے واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ کے تحت باقی تینوں صوبوں کے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔
وزیرِاعلیٰ نے مزید لکھا کہ 2016 میں CCI نے منصوبے کی فنانسنگ 65 فیصد وفاق اور 35 فیصد خیبر پختونخوا کے ذمہ مقرر کی تھی، وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے منصوبے جان بوجھ کر سرد خانے میں ڈال دیے ہیں، ECNEC نے اکتوبر 2022 میں 189 ارب روپے کے منصوبے کی باقاعدہ منظوری دی مگر عملدرآمد شروع نہ ہوسکا۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ واپڈا کی جانب سے مسلسل پروکیورمنٹ اور پری کوالیفکیشن پراسیس میں تاخیر کی جا رہی ہے، صوبائی حکومت نے زمین کے حصول کے لیے 2024-25 میں 2 ارب جاری کیے اور 2025-26 میں مزید 5 ارب روپے مختص کیے لیکن واپڈا کی جانب سے لینڈ ایکوزیشن بھی سست روی کا شکار ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں موقف اپنایا کہ سال 2025-26 میں وفاقی حکومت کی جانب سے صرف 100 ملین روپے کی PSDP الاٹمنٹ غیر سنجیدہ رویہ ہے، CRBC منصوبہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی معیشت اور زراعت کو بدلنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، منصوبہ سالانہ 38 ارب روپے کا معاشی فائدہ دے سکتا ہے اور 2.8 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سیراب کرے گا۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وفاق PSDP یا ڈونر فنانسنگ سے فوری فنڈنگ فراہم کرے اور منصوبے پر عملی کام بلا تاخیر شروع کرائے، مزید تاخیر سے صوبے کے عوام میں شدید بے چینی اور اعتماد کا بحران پیدا ہوگا۔