پاکستان سپر لیگ کو لاکھوں کرکٹ شائقین نے صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں بڑی دلچسپی سے فالو کرتے ہیں۔ آج کل جو سب سے بڑا سوال پی ایس ایل کو لے کر شائقین کے ذہن میں ہے، وہ یہ ہے کہ جو چھ فرنچائزز پی ایس این میں کھیل رہی ہیں اور جو دو نئی فرنچائزز اگلے سال کے لیے شامل ہونی ہے ان کی اب اگلے 10 سال کے لیے کیا فرنچائز فیس ہوگی۔
سوشل میڈیا پر تجزیہ کار اس پر کافی بحث کررہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جب پی ایس ایل کا 2016 میں آغاز ہوا تھا تو اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ فرنچائز فیس امریکی ڈالرز میں وصول کرتا تھا، لیکن اب پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ فرنچائز فیس پاکستانی روپے میں وصول کی جائے گی۔
صورتحال یہ ہے کہ جب 2016 میں لاہور قلندر نے 25 ملین یو ایس ڈالرز میں 10 سال کے رائٹس خریدیں اور ان کو ہر سال پی سی بی کو 2.5 ملین ڈالرز دینے تھے۔ پی ایس ایل کے پہلے سال یو ایس ڈالر کا ریٹ پاکستان میں 105 روپے تھا لیکن آہستہ آہستہ اس کی قدر بڑھتی گئی اور 2019 تک لاہور قلندر کی جو فرنچائز فیس شروع میں پاکستانی روپیے میں ہر سال تقریبا 26 کروڑ تھی وہ 2019 میں بڑھ کر 43 کروڑ پر پہنچ چکی تھی کیونکہ 2019 میں ڈالر کا ریٹ پاکستانی روپیہ میں ایک 175 پر جا چکا تھا۔
ان حالات میں سارے فرنچائزز نے پی سی بی سے مطالبہ کیا کہ پی ایس ایل کے مالیاتی نمونہ یا ماڈل میں رد و بدل کی جائے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نئے فرنچائزز کی کچھ شرطیں مانتے ہوئے ایک تو سینٹرل پول کی آمدنی سے ان کا حصہ 95 پرسنٹ کردیا اور دوسرا ان کی فرنچائز فیس کو ڈالر کی 175 روپے کی فکس ریٹ پر رکھ دیا، یعنی کہ 2019 کے بعد ڈالر میں کتنا بھی اتار چڑھاؤ آیا ہے فرنچائزز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی سالانہ فیس 175 کے ریٹ سے دیتے رہے ہیں۔
اب کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ روپوں میں فرنچائزز سے لین دین ہوگی تو سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ آزادانہ آڈیٹرز سے فرنچائزز کی نئی ویلیویشن کرائی گئی ہے اس کے بعد فرنچائز فیس میں کتنا اضافہ ہوگا؟ اور کیا وہ پی ایس ایل کے لیے فائدہ مند ہوگا؟ کیونکہ ڈالر کے ریٹ کے حساب سے 2019 میں لاہور قلندرز نے 43 کروڑ کے قریب فرنچائز فیس دی اب ان سے جو فیس پاکستانی کرنسی میں چارج کی جائے گی وہ کتنی زیادہ ہوگی۔
تجزیہ کار اور ماہرین کا کہنا ہے کہ فرنچائز فیس میں اضافہ 50 سے 100 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔ اب سوال یہ بھی پیدا ہو رہا ہے کہ کیا پاکستان کرکٹ بورڈ باہر سے آنے والے کھلاڑیوں اور کوچز کو ڈالرز میں پیمنٹ کرتی ہے یا روپے میں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے 6 جنوری کو دو نئی ٹیموں کا اعلان کرنا ہے اور اب تک کوئٹہ گلیڈیٹرز، پشاور زلمی اور لاہور قلندرز نے نئی ویلیویشن پر پی سی بی سے اگلے 10 سال کے لیے معاہدے سائن کرلیے ہیں۔ اسلام آباد یونائٹڈ اور کراچی کنگز نے کنٹریکٹ سبھی سائن کرنے ہیں جبکہ ملتان سلطان کو رینیول کے ڈاکومنٹس نہیں بھجوائے گئے۔