پاکستانی معیشت کو کرپشن سے ہر سال کتنا نقصان ہورہا ہے؟ آئی ایم ایف نے بتادیا

image

آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن "مسلسل اور تباہ کن" صورت حال اختیار کرچکی ہے، جس کے باعث ملکی معیشت ہر سال 5 سے 6.5 فیصد جی ڈی پی کے برابر نقصان برداشت کر رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دو سال میں نیب کی جانب سے برآمد کی گئی 5.3 کھرب روپے کی رقم محض کرپشن کی اصل لاگت کا ایک حصہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 1958 سے اب تک 24 مرتبہ آئی ایم ایف سے قرض لیا ہے، جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں 25 واں پروگرام جاری ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پالیسی سازی پر بااثر طبقات کے قبضے نے عوامی مفاد کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کی ایک مثال 2019 میں شوگر ایکسپورٹ اسکینڈل ہے، جہاں سیاسی و معاشی اشرافیہ نے پالیسیوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ عدلیہ، ٹیکس نظام، سرکاری اخراجات، خریداری کے عمل اور سرکاری اداروں کا انتظام کرپشن کے سنگین خطرات سے دوچار ہے۔

عوامی سروے بتاتے ہیں کہ عدلیہ، پولیس اور پبلک پروکیورمنٹ کو سب سے زیادہ کرپٹ ادارے سمجھا جاتا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ شفافیت، احتساب اور عدالتی اصلاحات کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔

وہ پاکستانی رہنما جنہوں نے آئی ایم ایف پروگرامز پر دستخط کیے۔

فوجی حکمران

1. جنرل ایوب خان — 1960 کی دہائی میں ابتدائی آئی ایم ایف معاہدے

2. جنرل ضیاء الحق — 1980 کی دہائی میں متعدد پروگرام

3. جنرل پرویز مشرف — 2000–2001 کا بڑا پروگرام، پھر 2008 میں نیا معاہدہ

سول وزرائے اعظم

1. ذوالفقار علی بھٹو — 1970 کی دہائی میں آئی ایم ایف پروگرام

2. محمد خان جونیجو — 1980s میں معاہدے

3. بینظیر بھٹو (1988-90، 1993-96) — دونوں ادوار میں پروگرام

4. نواز شریف (1990-93، 1997-99، 2013-17) — 1997 اور 2013 کا بڑا 6.6 بلین ڈالر EFF

5. شوکت عزیز (2004-07) — مشرف دور میں جاری پروگرام

6. یوسف رضا گیلانی / آصف علی زرداری حکومت (2008-13) — 2008 SBA

7. عمران خان (2018-22) — 2019 کا 6 بلین ڈالر EFF

8. شہباز شریف (2022-موجودہ) — 2023 کا 3 بلین SBA، اور 2024 کا 7 بلین EFF (موجودہ پروگرام)


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US