شادیوں کا موسم زیادہ تر نومبر یا دسمبر میں آتا ہے۔ شادی کی تقریبات کے دوران کی جانے والی ڈیکوریشن اور آرائش اس کا اہم حصہ ہوتا ہے۔
بہت سی شادی کی تقریبات کی سجاوٹ کا آن لائن کاروبار کامیابی کے ساتھ جاری ہے جو ان کے لیے معاشی خودمختاری حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
وہیں پشاور سے تعلق رکھنے والی تابندہ فرخ نے شادی کی سجاوٹ کا اپنا ہی کاروبار صرف چار ہزار روپے سے شروع کیا۔
تابندہ فرخ نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب میں نے اپنا بزنس شروع کیا تھا تو سرمایہ کے لیے میرے پاس صرف چار ہزار 500 روپے تھے لیکن آج میرا بزنس اتنا بڑ چکا ہے کہ میرے پاس پورے پاکستان سے بھی آرڈرز آتے ہیں اس کے علاوہ میں نے پاکستان سے باہر بھی اپنی چیزیں بھیجی ہیں جو بہت زیادہ پسند کی گئیں۔ آن لائن کاربار کی مالک تابندہ نے بتایا کہ میرا بنایا گیا سامان جرمنی، کینیڈا او ریاد بھی جا چکا ہے۔
تابندہ فرخ نے اپنے اہلخانہ سے متعلق کہا کہ میرے والد کی وفات ہوچکی ہے۔ اور بھائی بھی نہیں ہے کوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ویسے تو کوئی مالی مشکلات کا سامنا تو نہیں تھا۔ لیکن میں اپنے آُپ کو سپورٹ کرنا چاہتی تھی اور نہ ہی کسی پر بوجھ بننا چاہتی تھی۔ بعدازاں میں نے اپنا بزنس شروع کرنے کے حوالے سے
سوچا۔
تابندہ نے بتایا کہ میرا پہلا آرڈر کراچی سے تھا جو کہ میری امی کی دوست نے کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میری امی کی دوست کی بیٹی کی شادی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پشاور شادی کا کارڈ دینے آئیں تھیں۔
تابندہ نے بتایا کہ جس دن وہ میرے گھر کارڈ دینے آئیں اس دوران میں اپنی بہن لیے مہندی کا دوپٹی بنا رہی تھی۔ انہوں نے وہ دوپٹہ دیکھا اور وہ انہوں نے مجھ سے اپنی بیٹی کے لیے خرید لیا۔
تابندہ فرخ نے بتایا کہ جب کووڈ شروع ہوا تب بڑے بڑے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے تھے۔لیکن تب میرے بزنس کو بہت زیادہ بوسٹ ملا۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وبا کے دوران شادیاں تو ہو نہیں رہی تھیں اور گھروں میں ہی شادیاں ہورہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ زیادہ تر اس بات کو ترجیح دینے لگے کہ گھر میں ہی بنی بنائی چیز مل جائے۔
تابندہ کا اپنا فیسبک پر پیج بھی ہے کیونکہ آج کل آن لائن چیزوں کا دور ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنے بزنس میں جدت لائی۔
مزید آن لائن کاربار چلانے والی تابندہ فرخ نے کیا بتایا جانیے اس ویڈیو میں۔