پاکستان نے انڈیا کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈوول کے اس بیان کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے دوران اپنے فوجی اہداف کو ’کوئی نقصان نہ پہنچنے‘ کا دعویٰ کیا تھا۔عرب نیوز کے مطابق انڈیا میں یونیورسٹی کے کانووکیشن میں ڈوول نے پاکستان کے خلاف انڈین فوجی آپریشن کی درستگی اور کامیابی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی کے دوران نئی دہلی کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا۔22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کے بعد دونوں ممالک نے میزائل، ڈرون اور توپ خانے کا استعمال کیا جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔انڈیا نے ثبوت فراہم کیے بغیر پاکستان پر الزام لگایا، جبکہ اسلام آباد نے اس الزام کی تردید کی اور غیرجانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی۔دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ’انڈین این ایس اے کے ریمارکس غلط بیانیوں سے بھرے ہیں۔ وہ نہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کی دانستہ کوشش کی عکاسی کرتے ہیں، بلکہ ذمہ دار ریاست کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’ایک خودمختار ملک کے خلاف فوجی جارحیت پر فخر کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے قائم کردہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘دفتر خارجہ کے ترجمان نے انڈیا پر زور دیا کہ وہ چھ لڑاکا طیارے تباہ ہونے کو تسلیم کرے جن میں تین رفال بھی شامل تھے، اور ساتھ ہی ساتھ ’فرضی بیانیے‘ کو آگے بڑھانے کے بجائے انڈین فوجی اہداف کو پہنچنے والے نقصان کو تسلیم کرے۔شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ تنازعے کو بڑھا چڑھا کر بتانا کسی کو فائدہ نہیں پہنچاتا اور یہ بھی کہا کہ پائیدار امن کا راستہ ’بات چیت، باہمی احترام اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری‘ میں ہے۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار دن تک جاری رہنے والے شدید تنازعے کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا (فوٹو: سکرین گریب)
اجیت ڈوول نے کہا تھا کہ پاکستان کے خلاف نئی دہلی کی ابتدائی کارروائی 23 منٹ تک جاری رہی۔
انہوں نے طالب علموں کو بتایا کہ ’ہم نے سرحد کے قریب نہیں بلکہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے نو اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ ہم نے کوئی ہدف نہیں چھوڑا۔‘انہوں نے انڈیا کے اندر پاکستان کے حملوں کو اجاگر کرنے پر بین الاقوامی میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کوئی ’شیشہ بھی ٹوٹا۔‘انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار دن تک جاری رہنے والے شدید تنازعے کے بعد 10 مئی کو امریکی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا۔