اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ خلاء اور چاند میں انسان ہوا میں اڑتا رہتا ہے، چونکہ زمین کی کشش وہاں کارآمد نہیں ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ انسان ہواؤں میں اڑتا ہوا نظر آتا ہے اور صرف انسان ہی نہیں بلکہ کھانے پینے کی چیزیں، ضروری اشیاء سمیت ہر چیز خلاء اور چاند میں ہوا میں ہوتی ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ ایک ایسے ہی خلاء باز کے بارے میں جو جب زمین پر پہنچا تو چلنا پھرنا ہی بھول گیا۔
گزشتہ ہفتے تین چینی خلاء بازوں نے سب کی توجہ حاصل کر لی تھی، جب یہ تین خلاء باز جن میں دو مرد اور ایک خاتون شامل تھی خلاء سے واپس زمین پر آئے تھے۔
چھ ماہ یعنی 180 سے زائد دن خلاء میں گزارنے والے ان تین خلابازوں کو دراصل چینی خلائی اسٹیشن پر کام کرنا تھا، چین کے خلائی مشن کے حوالے سے ان تین خلاء بازوں کو پہلی بار اتنے لمبے عرصے کے لیے خلاء میں بھیجا گیا تھا۔
تینوں خلاء بازوں کو طبی امدادی ٹیم اٹھا کر لے جا رہی تھی، لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ جو لوگ اپنے پیروں پر خلائی سفر پر روانہ ہوئے تھے وہ اب ایسے واپس آئے جیسے کہ معزور ہو گئے ہوں۔ تینوں خلاء بازوں کے پیر ناکارہ معلوم ہو رہے تھے۔
اس سے پہلے بدھ کے روز خلاء باز مارک واندے ہائی خلاء میں 355 دن گزارنے کے بعد زمین پر پہنچ گیا۔ 355 دن یعنی تقریبا ایک سال کے عرصے کے لیے مارک خلاء میں رہ رہے تھے جنہوں نے ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا ہے۔
خلاء سے واپس آنے والے مارک کو خلائی راکٹ میں سے جب نکالا گیا تو اس وقت سب لوگ حیران رہ گئے کہ اپنے پیروں پر جس شخص نے زمین سے الوداع لیا، بدھ کے روز ایک سال بعد مارک کو لوگ اٹھا کر محفوظ مقام پر لے کر گئے۔
مارک کے چہرے پر تو خوشی کے تاثرات نمایاں تھے مگر خلاء میں ایک سال تک رہنے کے بعد شاید وہ چلنا بھی بھول گئے ہوں، انہیں کچھ اس طرح اٹھایا تھا جیسے کہ وہ زخمی تو نہیں ہیں مگر چل ہی نہیں پا رہے ہوں۔
ٹانگیں کام کیوں نہیں کرتی؟
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ خلا باز کا یونیفارم ہی مختلف تہہ میں ہوتا ہے۔ یونیفارم موٹا اور بھاری ہونے کی وجہ سے خلاء باز سے چلا ہی نہیں جاتا ہو۔
ناسا کے مطابق جب خلاء باز واپس زمین پر آتے ہیں تو ان کا جسم بے وزن ماحول کا عادی ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انسان وزن کو محسوس بھی نہیں کرتا ہے اور نہ ٹانگیں کام کر رہی ہوتی ہیں۔ لیکن زمین پر آنے کے بعد ان کے جسم کو زمین کو کشش اور اس ماحول میں ایڈجسٹ ہونے میں وقت لگتا ہے۔