"پچھلے ایک سال میں بالکل بدل گئی ہوں پہلے ہنستی تھی شرارتیں کرتی تھی جو کہ ارشد کو پسند بھی تھا لیکن ان کی شہادت نے مجھے خاموش کردیا ہے. ہر چیز سے نفرت ہوتی ہے لیکن اللہ نے زندگی دی ہے تو اسے گزارنا ہے"
یہ کہنا ہے جویریہ صدیق کا جو کہ نا صرف خود مشہور صحافی ہیں بلکہ گزشتہ برس شہید ہونے والے صحافی ارشد شریف کی بیوہ بھی ہیں. شوہر کی پہلی برسی کے موقع پر انٹرویو دیتے ہوئے جویریہ نے نجی زندگی سے متعلق کچھ انکشافات کیے جو ہم اپنے قارئین کے لیے پیش کررہے ہیں.
ارشد شریف سے دوستی اور شادی کے فیصلے کے متعلق بات کرتے ہوئے جویریہ نے بتایا کہ عام طور پر میڈیا کے لوگ کھانے کا بل خود دیتے ہیں لیکن ارشد نے میرے کھانے کا بل دیا جب میں نے روکا تو بھی وہ نہیں مانے پھر انھوں نے قائد اعظم پر لکھی گئی کتاب کا تحفہ دیا.
ایک بار فوٹوگرافی کے لیے جانا تھا تو میں چھوٹی تھی گھر سے اجازت نہیں ہوتی تھی ارشد نے کہا میرے ساتھ چلیں جس پر میں نے پہلے تو انھیں منع کردیا اس کے آدھے گھنٹے بعد میں نے کہا کہ چلیں تو انھوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ صرف آدھے گھنٹے میں ایسا کیا ہوا جس نے آپ کا ارادہ بدل دیا. وہ دن ہم نے بہت اچھا گزارا اور اس کے 6 یا 7 ماہ بعد میں نے جان لیا کہ یہی وہ شخص ہے جس سے مجھے شادی کرنی ہے۔
جویریہ نے بتایا کہ ارشد کے منہ سے کبھی کسی کی برائی نہیں سنی بالخصوص خواتین کی وہ بے حد عزت کرتے تھے۔
شہادت سے پہلے میری طبیعت خراب ہورہی تھی جس پر میں اکیلی لائبریری میں بیٹھ گئی. اس دوران خیال آیا کہ دو دن سے ارشد سے بات نہیں ہوئی ہے جبکہ ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ جب موبائل دیکھا تو پتہ چلا کہ میسج انھیں ریسیو نہیں ہورہے اس کے بعد خبر پھیل گئی۔
جویریہ نے بتایا کہ لوگوں نے گھریلو سیاست کے حوالے سے انھیں ٹرول بھی کیا لیکن وہ سب نظر انداز کرتی رہیں اور آج بھی وہ صرف اپنے شوہر کے لیے انصاف کی منتظر ہیں۔