ہمیں اس پراپرٹی کو دکھاتے ہوئے میو اور ٹم نے ہمیں بتایا کہ سینٹ نکولیس ہمیشہ یہاں سے یہاں آباد تھے۔انھوں نے ہمیں چرچ کے قبرستان میں ایک پتھر پر کھدی ہوئی ایک شکل دکھائی۔ اس تصویر میں، سینٹ نک آگے دیکھ رہے ہیں اور یہ ان کی خیراتی فطرت کو ظاہر کرتا ہے۔

میو اور جو کونیل خاندان کے آبائی گھر اب سینٹ نکولس چرچ ٹاور کے کھنڈرات کی صورت میں موجود ہیں۔ 13ویں صدی کے اس کھنڈر میں ایک قبرستان بھی موجود ہے جو سبز گھاس کے میدانوں اور پہاڑیوں کے درمیان واقع ہے۔
اس قبرستان میں دفن ہونے والے زیادہ تر لوگ اس جگہ کے ابتدائی مکینوں میں سے ہیں اور مقامی لوگوں کے مطابق سینٹ نکولس کا شمار بھی انھی لوگوں میں ہوتا ہے۔
جی ہاں آپ نے بالکل درست سمجھا۔ یہ وہی سینٹ نکولس ہیں جنھیں سانتا کلاز کے کردار کا خالق سمجھا جاتا ہے اور یہ بھی روایت ہے کہ اُن کی عطیہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے انھیں سانتا کلاز سمجھا جاتا تھا۔
120 ایکڑ پر پھیلا ہوا یہ قرون وسطیٰ کا شہر آئرلینڈ کے کل کینی شہر سے 20 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
یہ جگہ یہاں سے بہنے والے دریا اور لٹل ایرنگل کے کراسنگ پوائنٹ پر واقع ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ علاقہ نارمنز (برطانیہ میں صدیوں سے آباد قوم ) نے آباد کیا تھا جو 1160 میں آئرلینڈ آئے تھے۔
یہ شہر کیسا تھا اور لوگ کہاں غائب ہو گئے؟
ہیریٹیج کونسل آف آئرلینڈ کے مطابق 15ویں صدی میں شہر کو مزید بہتر کیا گیا۔ آثار قدیمہ کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اس دور میں گھروں کے علاوہ ایک بازار، ایک واچ ٹاور، ایک پل، گلیاں، ایک چکی، پانی کے انتظام کا نظام اور جیر پوائنٹ ایبے قریب ہی تعمیر کیے گئے تھے جو آج بھی اپنی جگہ پر موجود ہیں۔
لیکن اس شہر کے لوگ 17ویں صدی میں غائب ہو گئے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہاں کے رہائشی پُرتشدد حملوں یا اچانک پھیلنے والی کسی وبا کی وجہ سے یہاں سے نقل مکانی کر گئے تھے۔
پھر یہ کیسے ہوا کہ یہ شہر، جسے ’سینٹ نکولس کا قبرستان‘ کہا جاتا تھا، ایک ویران علاقے سے پرائیویٹ پراپرٹی میں تبدیل ہو گیا۔ اس حوالے سے مقامی دانشور بشمول او کوننیل زیادہ معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
ہمیں اس پراپرٹی کو دکھاتے ہوئے میو اور ٹم نے ہمیں بتایا کہ سینٹ نکولیس ہمیشہ یہاں آباد تھے۔
انھوں نے ہمیں چرچ کے قبرستان میں ایک پتھر پر کھدی ہوئی ایک شکل دکھائی۔ اس تصویر میں سینٹ نکولس آگے دیکھ رہے ہیں اور یہ ان کی خیراتی فطرت کو ظاہر کرتا ہے۔
میو کا کہنا ہے کہ ’وہ چیزیں بانٹ رہے ہیں۔‘
کیا سانتا کلاز اور سینٹ نکولس ایک ہی ہیں؟
درحقیقت اسے خیرات کی علامت کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سانتا کلاز، کرس کرنگل، فادر کرسمس اور سینٹ نک ایک ہی شخص کے کئی نام تھے جو لوگوں میں تحائف کی صورت میں خوشیاں بانٹا کرتے تھے۔
تاہم مذہبی عقیدے کے طور پر یہ بھی مانا جاتا ہے کہ سانتا کلاز زندہ ہیں اور جو لوگ اس پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنے دلوں میں انھیں زندہ تصور کرتے ہیں۔ لیکن جس شخص نے اس تاریخی کردار کو متاثر کیا وہ مائرا کا سینٹ نکولس تھا۔
ایک سینٹ بننے سے پہلے نکولس یتیم تھے جو قدیم رومن شہر پٹارا میں پیدا ہوئے۔ ویٹیکن نیوز کے مطابق انھوں نے اپنی پوری وراثت ضرورت مندوں، بیماروں اور غریبوں کو عطیہ کر دی۔
اس کے بعد وہ مائرہ کے بشپ بن گئے جو اب جدید ترکی کا حصہ ہے۔ وہ 325 میں نیکیہ کی اسی کونسل میں بشپ بنے جس میں حضرت مسیح کو ’خدا کا بیٹا‘ قرار دیا تھا۔ سینٹ نکولس کی وفات 6 دسمبر 343 کو میرا میں ہوئی۔ تاہم سینٹ نکولس کی قبر کے مقام کے حوالے سے آج بھی لوگوں میں بہت سی آرا پائی جاتی ہیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ان کا مقبرہ ترکی کے شہر انطالیہ میں سینٹ نکولس چرچ کے اندر ہے۔ بعض کا دعویٰ ہے کہ ان کی لاش کو چوری کر کے اٹلی کے شہر باری میں دفن کیا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ لاش کو اٹلی کے چرچ باسیلیکا دی سان نکولا میں دفن کیا گیا تھا۔
کچھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینٹ نکولس کا سامان ان کے جسم سے چھین لیا گیا تھا اور اسے یا تو بیچ دیا گیا تھا یا لوگوں کو تحفے کے طور پر دیا گیا تھا۔
باقیات آئرلینڈ کیسے پہنچیں؟
میو نے ایک مجسمے کی طرف اشارہ کیا جس میں دو آدمی سینٹ نکولس کے کندھوں پر جھانک رہے ہیں۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دو صلیبی جنگجو سینٹ نکولس کی لاش کو ترکی سے اٹلی لے جاتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس مشن کے دوران جنگجو سینٹ کی کچھ باقیات آئرلینڈ لے کر آئے اور انھیں پہلے نیو ٹاؤن جیرپوائنٹ کے سینٹ نکولس چرچ میں دفن کیا گیا جس کے بعد انھیں چرچ کے قبرستان میں دفنایا گیا۔
جیرپوائنٹ پارک کا علاقہ اس وقت زیر کاشت ہے اور میو کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں کسی کی پہنچ نہیں تھی۔
آئرلینڈ کے امیگریشن میوزیم میں نمائشوں اور پروگرامز کے سربراہ ناتھن مینیون کہتے ہیں ’وہ جگہ جہاں قبر واقع ہے وہ ان کا اصل مقام نہیں ہے۔ انھیں یہاں 1839 میں لایا گیا تھا۔‘
مینین جو خود کاؤنٹی کِلکنی سے ہیں اور جیرپوائنٹ پارک میں سینٹ نکولس کے مقبرے کے بارے میں افواہیں سن کر بڑے ہوئے ہیں، اس سے اس کا تجسس مزید بڑھ گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے ہمیشہ سے تاریخ میں بہت دلچسپی رہی ہے اور یہی چیز مجھے اس پیشے میں لے آئی ہے۔‘
’میں کرسمس سے محبت کرتا ہوں‘
جیرپوائنٹ پارک کے مقبرے کے اندر کیا ہے، اس پر ان کا کہنا ہے کہ اس کہانی کے بارے میں کسی حد تک یقین سے کچھ کہنا ناممکن ہے۔
کچھ کا خیال ہے کہ سینٹ نکولس کی باقیات یہاں دفن ہیں، جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ اس قبر کے بارے میں غلط فہمی ہے اور یہ دراصل ایک مقامی پادری کی قبر ہے۔
تاہم، میو کا کہنا ہے کہ ان کا مقبرہ کھودنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور ان کا خیال ہے کہ اس میں سینٹ کی باقیات موجود ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’حقیقت یہ ہے کہ وہ باقیات مجسمے میں دکھائے گئے ہیں اسی لیے لوگ اس جگہ کو اہم سمجھتے ہیں۔ آپ بغیر کسی وجہ کے کوئی بڑا مجسمہ نہیں لگائیں گے۔‘
مینیون کا خیال ہے کہ قبر پر مجسمے کے نیچے جو کچھ ہے اسے کھودے بغیر کچھ معلوم نہیں ہو سکتا۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ ایمان کا معاملہ ہے اور پوری دنیا میں خدا سے قرب رکھنے والوں کی لاشوں کی باقیات ملی ہیں اور اس کی تصدیق کا واحد طریقہ ڈی این اے کے نمونوں سے ہے۔
وہ کہتے ہیں، ’اس کی وجہ سے میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ سانتا واقعی آئرلینڈ میں ہیں یا نہیں۔ نہ ہی میں ایسا کرنا چاہوں گا۔‘
جیرپوائنٹ پارک میں موجود مقبرے پر ہر سال 10 ہزار سیاح آتے ہیں۔
تاہم، جرک پوائنٹ پارک کرسمس کی کوئی بڑی منزل نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے یہ ہر وقت عام لوگوں کے لیے نہیں کھلا رہتا۔ لیکنمیو کا کہنا ہے کہ سیاح جیرپوائنٹ پارک سے رابطہ کر کے پرائیویٹ ٹور کر سکتے ہیں، جیرپوائنٹ پارک کا بیشتر حصہ دسمبر میں بہت پرسکون رہتا ہے۔
میو کا کہنا ہے کہ وہ، جو اور ان کے دو بچے 6 دسمبر کو سینٹ نکولس فیسٹ ڈے کو اپنے خاندان کے ساتھ خاموشی سے مناتے ہیں۔
میو کا کہنا ہے کہ ’میں کرسمس سے محبت کرتا ہوں. یہ بہت جادوئی ہے۔‘