غربت کے باوجود 13 بیٹیوں کو پڑھایا۔۔ روایات کی زنجیریں توڑ کر بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے والے 82 برس کے بوڑھے باپ کی کہانی

image

نذرالاسلام، پاکستان کے شمال مغربی علاقے سے تعلق رکھنے والے 82 سالہ معلم، نے اپنی 13 بیٹیوں کو ماسٹرز کی سطح تک تعلیم دلا کر اپنے معاشرتی پس منظر میں موجود سخت ثقافتی رکاوٹوں کو توڑ دیا ہے۔ ان کی کہانی نہ صرف عزم و ہمت کی ایک لازوال مثال ہے بلکہ یہ تعلیم کی طاقت اور اس کے ذریعے پیدا ہونے والی تبدیلی کی گواہی بھی ہے۔

نذرالاسلام کا تعلق ایک قدامت پسند گھرانے سے تھا، جہاں لڑکیوں کی تعلیم کو اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ 1970 کی دہائی میں جب انہوں نے اپنی پہلی بیٹی نگہت پروین کو اسکول بھیجا تو یہ ان کے علاقے میں ایک بہت ہی غیر معمولی اور حیران کن اقدام تھا۔ اس وقت نذرالاسلام کو خاندان کے بزرگوں کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے رشتہ داروں نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلوانے سے باز رہیں۔ یہاں تک کہ انہیں خاندان سے بے دخل کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں، لیکن نذرالاسلام کا دل یہ قبول کرنے کو تیار نہ تھا کہ ان کی بیٹیاں زندگی کے اہم مواقع سے محروم رہیں۔

نذرالاسلام کے لیے یہ صرف بیٹیوں کو تعلیم دلوانے کا مسئلہ نہیں تھا، یہ ایک خواب تھا کہ ان کی بیٹیاں خودمختار اور بااختیار ہوں۔ انہوں نے دنیا کی کسی بھی رکاوٹ کو اپنے راستے میں آنے نہیں دیا۔ ہر مخالفت اور ہر دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے، انہوں نے اپنی بیٹیوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب دی اور معاشرتی روایات کو پسِ پشت ڈال کر ان کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے قدم اٹھایا۔

آج نذرالاسلام کی تمام 13 بیٹیاں اور چار بیٹے ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کر چکے ہیں۔ ان میں سے کچھ نے انگلش لٹریچر، کچھ نے پولیٹیکل سائنس اور دیگر نے بوٹنی جیسے مضامین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کی سب سے بڑی بیٹی، نگہت پروین، جو کہ ایک اسکول کی پرنسپل ہیں، اپنے والد کے اس خواب کو حقیقت کا رنگ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ نذرالاسلام کی دیگر بیٹیاں اور بیٹے بھی حکومتی اسکولوں میں تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں، اور وہ نہ صرف اپنے گھرانے بلکہ اپنے معاشرے کے لیے بھی مثال بن چکے ہیں۔

یہ کہانی صرف ایک والد کی محبت اور اپنی بیٹیوں کے لیے ان کے خوابوں کی نہیں ہے، بلکہ یہ معاشرتی تبدیلی کی ایک شاندار مثال ہے۔ نذرالاسلام نے ثابت کیا کہ تعلیم ایک ایسی طاقت ہے جو نہ صرف فرد کی زندگی کو بہتر بناتی ہے بلکہ پورے معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ بنتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تعلیم ہی وہ کنجی ہے جو خواتین کو خودمختار بناتی ہے اور ان کے لیے نئے مواقع کے دروازے کھولتی ہے۔

نذرالاسلام کا یہ سفر کسی معجزے سے کم نہیں۔ ایک ایسے وقت اور معاشرے میں جب بیٹیوں کو گھروں کی چار دیواری تک محدود رکھا جاتا تھا، انہوں نے اپنی بیٹیوں کو علم کی روشنی سے منور کیا۔ یہ ان کے مضبوط ارادے اور عزم کا نتیجہ ہے کہ آج ان کی بیٹیاں کامیابی کی راہوں پر گامزن ہیں اور اپنے والد کی میراث کو فخر کے ساتھ آگے بڑھا رہی ہیں۔

نذرالاسلام کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ خوابوں کی تکمیل کے لیے ہمت اور استقامت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی زندگی کا یہ باب اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ایک فرد ارادے کا پکا ہو، تو وہ معاشرتی رکاوٹوں کو عبور کر کے تبدیلی لا سکتا ہے۔ نذرالاسلام نے نہ صرف اپنی بیٹیوں کے مستقبل کو روشن کیا، بلکہ اپنے معاشرے میں بھی ایک نئی روشنی پھیلائی۔ یہ کہانی ان تمام والدین کے لیے ایک پیغام ہے کہ بیٹیاں کسی سے کم نہیں، انہیں تعلیم دلا کر معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کا حق دیا جائے۔

یہ دل چھو لینے والی داستان اس بات کی مثال ہے کہ جب ایک والد اپنی اولاد کی تعلیم کے لیے اپنے اصولوں پر قائم رہتا ہے تو وہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ پورے معاشرے کو بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔ نذرالاسلام کی یہ کہانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، کہ کس طرح ایک والد نے اپنے خواب کو حقیقت میں بدل کر معاشرتی روایات کو چیلنج کیا اور کامیابی کی نئی تاریخ رقم کی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US