پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کے انخلا کے لیے جاری مہم میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے اور وزارت داخلہ کی ہدایت پر افغان شہریوں کو 30 اگست تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ڈسٹرکٹ پولیس افسران کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں جن کے تحت مقامی تھانوں کو افغان مہاجرین کی فہرستیں فراہم کر دی گئی ہیں۔ پولیس افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ افغان شہریوں سے براہِ راست ملاقاتیں کریں اور انہیں مقررہ وقت میں واپسی پر آمادہ کریں۔
اس دوران افغان شہریوں سے ملاقاتوں کی عکس بندی کر کے اعلیٰ حکام کو بطور ثبوت ارسال کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی واٹس ایپ گروپس بھی بنا دیے گئے ہیں جبکہ مقامی تھانوں کو اس حوالے سے اپنی رپورٹس روزنامچے میں درج کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سے بڑی تعداد میں افغان شہری واپس جا چکے ہیں۔ جو لوگ اب بھی موجود ہیں ان میں زیادہ تر قانونی طور پر مقیم افغان شہری، کاروباری افراد یا ایسے طلبہ شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کے ویزے حاصل کر رکھے ہیں۔ اسی طرح وہ افغان بھی یہاں موجود ہیں جو امریکی یا یورپی ممالک کے ویزوں کے منتظر ہیں۔