ایشیائی ممالک، خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں، پان کھانے کا ایک خاص ثقافتی مقام ہے اور یہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس کی شوقین ہے۔ حالیہ دنوں میں بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک طبی رپورٹ نے پان کے پتوں کے صحت کے فوائد کی جانب توجہ دلائی ہے۔
کیا شوگر کے مریض پان کھا سکتے ہیں؟
ڈاکٹر منیشا کے مطابق، پان ایک قیمتی جڑی بوٹی ہے جو کئی بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ اگرچہ پان کے پتوں کا روزانہ کی خوراک میں مناسب مقدار میں استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن شوگر کے مریضوں کو خاص احتیاط برتنا ضروری ہے۔
پان کے پتوں میں موجود فوائد
رپورٹ کے مطابق، پان کے پتوں میں مختلف صحت بخش خصوصیات موجود ہیں جیسے کہ:
ذیابیطس: پان کے پتوں میں اینٹی ہائپرگلیسیمک خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض صبح خالی پیٹ پان کے پتوں کو چبانے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
قلبی صحت: یہ پتّے قلبی مسائل کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
اینٹی انفیکشن خصوصیات: پان کے پتوں میں سوزش کم کرنے اور انفیکشن سے لڑنے کی خصوصیات بھی موجود ہیں۔
احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر منیشا نے نشاندہی کی کہ بازار میں دستیاب پان کے پتوں میں موجود سپاری اور تمباکو سے بچنا چاہیے۔ سپاری میں موجود آریکولین انسولین کی حساسیت کو کم کرتا ہے، جس سے بلڈ شوگر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تمباکو بھی دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور یہ شوگر میٹابولزم کو متاثر کر سکتا ہے۔
کس قسم کا پان کھانا بہتر ہے؟
اگر کسی شوگر کے مریض کو پان کھانے کی خواہش ہو تو اسے بغیر سپاری، تمباکو، اور مٹھائی کے پان کا انتخاب کرنا چاہیے۔
دیگر فوائد
پان کے پتوں کے استعمال سے نہ صرف شوگر کنٹرول میں مدد ملتی ہے، بلکہ یہ بالوں کی نشوونما میں بھی معاونت فراہم کرتے ہیں۔ پان کے پتوں کا استعمال منہ کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے، کیونکہ یہ بدبو کو دور کرنے، دانتوں کے درد اور سوجن سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
مزید برآں، پان کے پتوں میں اینٹی مائکروبیل خصوصیات بھی موجود ہیں، جو کٹنے اور چوٹوں کے درد کو کم کرنے میں معاونت کرتی ہیں۔
پان کے پتوں کے فوائد واضح ہیں، لیکن شوگر کے مریضوں کو ان کے استعمال میں محتاط رہنا چاہیے۔ ہمیشہ صحت کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا استعمال کریں اور صحت مند انتخاب کریں!