بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروس دوسرے روز بھی معطل ہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ بندش 31 اگست 2025 تک جاری رہ سکتی ہے۔
حکام کے مطابق یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے نہ تو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور نہ ہی کسی دیگر سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی باضابطہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ معطلی کے باعث بلوچستان میں تعلیمی ادارے، آن لائن کاروبار، فری لانسنگ اور دیگر ڈیجیٹل سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ کئی طلبہ آن لائن کلاسز اور امتحانات سے محروم ہیں جبکہ فری لانسرز اور ای کامرس سے وابستہ افراد کو معاشی نقصان کا سامنا ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر انٹرنیٹ معطلی ناگزیر ہے تو حکومت کو کم از کم متبادل سروس یا واضح شیڈول فراہم کرنا چاہیے تاکہ لوگ اپنی سرگرمیاں کسی حد تک جاری رکھ سکیں۔
دوسری جانب سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنان نے انٹرنیٹ بندش کو آزادی اظہارِ رائے اور معلومات تک رسائی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ معطلی عام شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔