کسی نے گھر کے دروازے کھول دیے تو کوئی کھانا بانٹنے لگا۔۔ کراچی والوں نے بارش میں پھنسے شہریوں کی مدد کر کے ایک بار پھر دل جیت لئے ! دیکھیں

image

رات کا وقت تھا۔ گھڑی صبح کے چار بجنے کو تھی۔ آٹھ سے دس گھنٹے کی طویل اذیت ناک ٹریفک جام کے بعد لوگ تھکے، مایوس اور نڈھال اپنی گاڑیوں میں بیٹھے انتظار کر رہے تھے۔ بچے رو رہے تھے، خواتین اور بزرگ پریشان حال تھے، اور بارش نے صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا تھا۔ ایسے میں ایک منظر نے سب کے دلوں کو چھو لیا۔

چند نوجوان لڑکے ہاتھوں میں جوس کے ڈبے، پانی کی بوتلیں اور کھانے پینے کی اشیاء اٹھائے وہاں پہنچے۔ وہ بارش میں بھیگتے ہوئے ایک ایک گاڑی کے پاس گئے اور لوگوں کو یہ سب کچھ بانٹنے لگے۔ ان کا جذبہ دیکھ کر لگ ہی نہیں رہا تھا کہ وہ کسی کو جانتے ہیں یا نہیں۔ نہ ذات دیکھی، نہ مذہب اور نہ ہی کوئی فرق۔ بس ایک ہی مقصد تھا: انسانیت کی خدمت۔ کراچی والوں کے یہ جذبات اس وقت سوشل میڈیا پر سراہے جارہے ہیں۔

یہ منظر کراچی کے اس اصل چہرے کو نمایاں کر رہا تھا جسے دنیا اکثر نظرانداز کر دیتی ہے۔ وہ شہر جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صرف شور، رش اور افراتفری کا شہر ہے، وہاں کے شہریوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ مشکل وقت میں سب سے پہلے یہی لوگ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

بارش کی شدت اور پانی میں ڈوبی سڑکوں نے جہاں سب کو قید کر دیا تھا، وہیں کئی گھروں کے دروازے عام شہریوں کے لیے کھل گئے۔ کچھ خاندانوں نے اپنے گھروں میں پھنسی ہوئی خواتین اور بچوں کو پناہ دی، تو کسی نے گرم کھانے تیار کر کے لوگوں تک پہنچائے۔ کچھ نے چائے کے کپ بانٹے، اور کچھ نے بارش میں بھیگے لوگوں کو خشک کپڑے اور کمبل دیے۔

یہ سب منظر کراچی کے اس انسان دوست جذبے کی یاد دلاتے ہیں جو ہر آفت، ہر مصیبت میں جاگ اٹھتا ہے۔ یہ وہی جذبہ ہے جس نے ہر بار شہریوں کو قریب کر دیا، چاہے زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا کوئی اور سانحہ۔

کراچی والوں نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ یہ شہر صرف کنکریٹ اور ٹریفک کا جنگل نہیں، بلکہ انسانیت اور محبت کا گہوارہ بھی ہے۔ مشکل وقت میں ان کے ہاتھ ہمیشہ دوسروں کے لیے کھل جاتے ہیں، اور یہی وہ بات ہے جو اس شہر کو باقی سب سے منفرد بناتی ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US