کراچی: سپر ہائی وے پر عثمانیہ ریسٹورنٹ کے قریب سے تین خواجہ سراؤں کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں۔ پولیس اور ریسکیو ادارے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور لاشوں کو تحویل میں لے کر جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ واقعہ تھانہ میمن گوٹھ کی حدود میں پیش آیا۔
ایس ایچ او میمن گوٹھ جاوید ابڑو کے مطابق تینوں خواجہ سراؤں کو سر، سینے اور ہاتھوں پر گولیاں ماری گئیں۔ جائے وقوعہ ویران علاقہ تھا جہاں پولیس کو گولیوں کے خول تلاش کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق خواجہ سرا ممکنہ طور پر سڑک کنارے لفٹ لینے کے لیے کھڑے تھے جب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے انہیں قتل کیا اور فرار ہو گئے۔ تینوں کے پاس سے ایسی کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی جس سے ان کی شناخت ممکن ہو سکے۔
کرائم سین یونٹ کی ٹیم بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے اور تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا معاشرے کا مظلوم طبقہ ہیں جنہیں عزت و احترام دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کسی بھی معصوم شہری کے قتل کو برداشت نہیں کرے گی اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
جبکہ ایس ایس پی ملیر عبد الخالق پیرزادہ کے مطابق جائے وقوعہ سے ایک پرس، ٹیشو پیپرز اور دیگر سامان ملا ہے، تاہم مقتولین کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔ کرائم سین پر کوئی کیمرہ موجود نہیں، البتہ سڑک پر لگے کیمرے چیک کیے جا رہے ہیں۔ ایس ایس پی ملیر کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ سرا اسی مقام پر قتل کیے گئے ہیں اور یہ مقام ان کی معمول کی آمد و رفت کا علاقہ تھا۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔