بلوچستان ہائی کورٹ نے PPHI بلوچستان میں غیر شفاف بھرتیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ سپورٹ منیجرز، مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن (M&E) آفیسرز اور فنانس آفیسرز کی تقرریاں منسوخ کر دی ہیں۔
جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل عدالتِ عالیہ کے دو رکنی بینچ نے یہ فیصلہ حمیداللہ خان کی جانب سے دائر آئینی درخواست پر سنایا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق بھرتی کا عمل تحریری امتحان کے بغیر مکمل کیا گیا جو شفافیت سے عاری اور PPHI مینوئل کی شق 9.3.3 کے منافی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ صرف ویب سائٹ پر اشتہار دینا آئین کے آرٹیکل 18 اور 25 کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے امیدواروں کو مواقع سے محروم رکھا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بھرتیاں ضلعی بنیاد کے بجائے صوبائی بنیاد پر کی گئیں، جو غیر قانونی اقدام ہے۔ عدالت نے PPHI مینوئل کی شق 9.3.2/1&2 کو بھی آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے PPHI حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ نیا بھرتی عمل 60 دن کے اندر مکمل کریں، اور اس دوران اشتہار بڑے قومی و علاقائی اخبارات میں شائع کیا جائے جبکہ تمام تقرریاں تحریری امتحان کے ذریعے کی جائیں۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ تقرریاں ضلعی بنیاد پر ہوں، اور اگر کسی ضلع میں اہل امیدوار دستیاب نہ ہوں تو اوپن میرٹ پر بھرتی کی جائے۔
مزید برآں، عدالت نے صوبائی حکومت کے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی اور محکمہ صحت کو جامع پالیسی نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی تاکہ آئندہ تمام محکمے اپنی بھرتیوں کے اشتہارات بڑے اخبارات میں شائع کریں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تحریری امتحان سے گریز، محدود تشہیر اور میرٹ سے انحراف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے واضح کیا کہ شفافیت اور مساوی مواقع سے انحراف کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔