"میں پیلے اسکول کا پڑھا ہوا ہوں. مڈل کلاس گھرانے سے تعلق ہے. والدین کی اتنی استطاعت نہیں تھی اس لئے ایک انکل جو برونائی میں رہتے تھے انھوں نے میری مالی معاونت کی اور میں اعلیٰ تعلیم کے لئے باہر گیا جہاں مارکیٹنگ میں ایم بی اے کیا"
یہ کہنا ہے کراچی کے سابق میئر اور معروف سیاست دان مصطفیٰ کمال کا جنھوں نے حال ہی میں سروئیکل کینسر سے بچاؤ کی مہم میں اپنی اکلوتی بیٹی کو میڈیا کے سامنے ویکسین لگوا کر نہ صرف ملک بھر کے عوام کے دل جیت لئے بلکہ ان تمام عناصر کو منہ توڑ جواب دیا جو ویکسینیشن کو بیرونی سازش کا نام دے رہے تھے.
سید مصطفیٰ کمال 27 دسمبر 1971 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک معروف پاکستانی سیاستدان اور کراچی کے سابق میئر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور بعد ازاں ملائیشیا سے بزنس ایگزیکیٹو اسٹڈیز میں ڈپلومہ اور برطانیہ کی یونیورسٹی آف ویلز سے ایم بی اے (مارکیٹنگ) کیا۔ مصطفیٰ کمال نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز متحدہ قومی موومنٹ (MQM) سے کیا اور 2003 سے 2005 تک سندھ کے وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی رہے۔ 2005 میں وہ کراچی کے میئر منتخب ہوئے اور 2010 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اپنے دورِ میئر میں انہوں نے کراچی میں انفراسٹرکچر، سڑکوں، ٹریفک مینجمنٹ اور شہر کے جدید منصوبوں پر خصوصی توجہ دی، جس پر انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔ 2010 میں مقامی حکومت کے نظام کی تبدیلی کے باعث ان کا دور ختم ہوا۔ بعد ازاں انہوں نے 2016 میں پاکستان سرزمین پارٹی (PSP) کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد شہری مسائل کے حل اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی تھا۔ بعد میں PSP کا دوبارہ MQM-پاکستان میں انضمام ہوا۔ مصطفیٰ کمال کو ایک مؤثر ایڈمنسٹریٹر اور کراچی کو ترقی دینے والے رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے، اور وہ اب بھی پاکستانی سیاست میں ایک نمایاں شخصیت ہیں۔
چند سال پہلے نجی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ انھوں نے 1998 میں اپنی کلاس فیلو سے شادی کی تھی، اگرچہ ان کی پسند کی شادی تھی لیکن وہ اسے ارینج میرج ہی کہتے ہیں. ان کے 3 بچے ہیں جن میں بڑا بیٹا، ایک بیٹی اور ایک چھوٹا بیٹا شامل ہے. مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ وہ تینوں بچوں سے محبت کرتے ہیں لیکن چھوٹا بیٹا زیادہ لاڈلا ہے.
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی مصطفیٰ کمال اپنے گھر والوں کے ساتھ دھرنے میں شریک ہو کر یہ پیغام دے چکے ہیں کہ لیڈر کا کام صرف عوام کے خاندانوں کو باہر لانا نہیں بلکہ خود دوسروں کے لئے مثال بننا ہوتا ہے.