اسلام آباد: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت جمعہ کے روز وزیرِ اعظم آفس میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء، آزاد جموں و کشمیر، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کی نمائندگی مزمل اسلم نے کی۔
وزیرِ اعظم نے اجلاس کے آغاز میں تمام شرکاء کا خیرمقدم کیا اور بتایا کہ گزشتہ روز انہوں نے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سے ٹیلی فونک رابطے میں مبارکباد پیش کی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ "خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے، وفاقی حکومت صوبے کی ترقی اور عوامی فلاح کے لیے بھرپور تعاون کے لیے تیار ہے۔"
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کی ہر مشکل گھڑی میں مدد کی ہے، مگر بدقسمتی سے افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملے اور ان میں افغانی شہریوں کی شمولیت باعثِ تشویش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام متعدد بار کابل گئے اور افغان نگران حکومت کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خوارج کی دراندازی روکنے کے لیے سفارتی و سیاسی سطح پر بھرپور اقدامات کیے، تاہم قوم یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا معاشی و سماجی بوجھ برداشت کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ وفاقی اور تمام صوبائی ادارے قریبی تعاون کے ذریعے پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان باشندوں کی جلد از جلد وطن واپسی یقینی بنائیں۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 16 اکتوبر 2025 تک مجموعی طور پر 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان باشندے اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ اب کسی بھی غیر قانونی افغان شہری کو اضافی مہلت نہیں دی جائے گی۔ صرف وہی افغانی پاکستان میں رہ سکیں گے جن کے پاس درست ویزہ ہوگا۔ افغانستان کی جانب ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد بڑھانے کا عمل بھی جاری ہے تاکہ واپسی کے عمل میں تیزی لائی جا سکے۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو پناہ دینا یا گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت دینا قانوناً جرم ہے، اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے عمل میں حکومت کا ساتھ دیں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت اور انسانی ہمدردی کے تقاضوں کے مطابق سلوک کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ "افغانستان کا پاکستان پر حالیہ حملہ اور خوارج کی دراندازی میں اس کا تعاون تشویشناک ہے۔" انہوں نے اس موقع پر پاک افواج کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواجِ پاکستان نے دشمن کے حملے کا بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری افواج پہلے بھی بھارتی جارحیت کے دوران اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔"
وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر، پنجاب، سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور خیبر پختونخوا کے نمائندے نے اجلاس کے دوران پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو سراہا اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ ساتھ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مرکزی کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
اجلاس کے اختتام پر فورم نے فیصلہ کیا کہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق پیش کردہ تمام سفارشات پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے تمام صوبوں کو ہدایت کی کہ وہ اس عمل میں مکمل تعاون یقینی بنائیں تاکہ افغانستان کے ساتھ امن و استحکام کے نئے دور کا آغاز کیا جا سکے۔