اسلام آباد: تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کے منصوبے میں مبینہ بے ضابطگیاں بے نقاب

image

وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبے میں مبینہ طور پر سنگین بے ضابطگیوں اور مالی بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

منصوبے کی لاگت 6760.825 ملین روپے سے بڑھ کر 10219.748 ملین روپے تک جا پہنچی ہے، جبکہ نظرثانی شدہ پی سی-ون میں تعلیمی اداروں کی تعداد 167 سے کم کر کے صرف 128 کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق 39 تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے الگ پی سی-ون تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے منصوبے کی مجموعی لاگت 15 ارب روپے سے بھی تجاوز کرنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

مزید انکشاف ہوا ہے کہ کم ترین بولی دینے والی تعمیراتی فرم کو بولی سے 37.6 فیصد زائد ریٹس پر کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس سے شفافیت پر سنجیدہ سوالات اٹھ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت بعض فرضی کاموں میں بھی فنڈز جھونکے گئے، جن میں اسکولوں کی چھتوں کی سیپیج/لیکج اور چار دیواریوں کی تعمیر کے نام پر بھاری رقوم مختص کی گئیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ اسکولوں کے لیے پلاٹس پہلے ہی سی ڈی اے نے فراہم کیے تھے اور عمارتوں کی تعمیر پاک پی ڈبلیو ڈی کے ذریعے مکمل کی گئی، اس کے باوجود سروے اور ٹوپوگرافی کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق پراجیکٹ اسٹیرنگ کمیٹی، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (FDE)، پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ (PMU) اس منصوبے کے شراکت دار ہیں۔

نظر ثانی شدہ پی سی ون میں منصوبے کی لاگت میں 3458.923 ملین روپے کا اضافہ کیا گیا، تاہم رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس میں مزید 4 فیصد اضافے کا امکان بھی موجود ہے۔

منصوبے کے تحت مجموعی طور پر 3 لاکھ 89 ہزار 250 مربع فٹ تعمیرات کی جائیں گی جن میں نئے کمروں، کمپیوٹر اور سائنس لیبز کی تعمیر شامل ہے۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر شفافیت کو یقینی نہ بنایا گیا تو یہ منصوبہ تعلیم کے فروغ کے بجائے کرپشن کی ایک اور مثال بن سکتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US