خزاں کا موسم شروع ہو چکا ہے جس کے ساتھ ہی لوگوں میں کھانسی، نزلہ اور بخار بڑھتا جارہا ہے۔
لوگ اس حوالے سے الجھن کا شکار ہیں، کہ بدلتے موسم کی کھانسی اور کووڈ کی کھانسی میں کس طرح فرق کیا جائے، ہو سکتا ہے جس کھانسی کو ہم عام سمجھ رہے ہوں وہ کورونا وائرس کی علامت ہو۔
تاہم اس حوالے سے برطانوی پروفیسر جیکی اسمتھ نے کہا ہے کہ 'ہم سب کو متعدد ایسے وائرسز کا سامنا ہوتا ہے جس میں ناک بہنے لگتی ہے اور گلے میں خراش ہوجاتی ہے مگر کھانسی نہیں ہوتی، تاہم اگر اس کے ساتھ کھانسی ہو اور وہ برقرار رہے تو پھر کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے کی کوشش کرنی چاہیے'۔
ان کا کہنا ہے کہ 'اگر آپ کو عام نزلہ زکام کی وجہ سے کھانسی ہو اور وہ اس نوعیت کی ہو کہ بولنا مشکل ہوجائے، آپ کو رات میں نیند سے جاگنا پڑے یا شدید تھکاوٹ محسوس ہو تو وہ کورونا وائرس کی علامت ہو سکتا ہے'۔
کورونا وائرس کی ایک واضح علامت سانس لینے میں مشکل ہے، یہ اکثر نمونیا سے قبل سامنے آتی ہے۔ عام طور پر فلو یا نزلہ زکام میں سانس لینے میں مشکل کا سامنا اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک نمونیا کا مرض نہ ہوجائے۔
نئے کورونا وائرس کے شکار افراد میں عموماً سانس لینے میں مشکل کا سامنا مریض کو بخار ہونے کے 5 سے 10 دن کے درمیان ہوتا ہے تاہم ناک بہنا، چہرے میں تکلیف، چھینکنا اور آنکھوں میں خارش سب الرجی یا عام نزلہ زکام کی علامات ہیں، اس سے کورونا وائرس کا کوئی لینا دینا نہیں۔