کیا آپ جانتے ہیں کہ فخر زمان کرکٹ میں آنے سے پہلے کیا کرتے تھے اور یہ کرکٹ ٹیم میں کیسے آئے؟ جانیں ان کی زندگی کے کچھ حیران کن سچ

image

فخر زمان آج کون اس نام سے واقف نہیں لیکن نام بنانے کا یہ سفر اتنا آسان کبھی نہ تھا۔بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اس بلے باز نے زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے۔فخر زمان پاکستان کے صوبے کے پی کے کے شہر مرادن کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔اوپننگ بلے باز کا تعلق ایک مڈل کلاس گھرانے سے تھا۔جس کے باعث انہیں روزگار کی تلاش میں درد بدر کی ٹھوکریں کھانے پڑیں اور آخر کا ر یہ پاکستان نیوی میں بطور سیلر نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ایک سال کی سخت ٹریننگ کے بعد انہیں کراچی پی این ایس کارساز کراچی کی سیکیورٹی کی غرض سے بھیج دیا گیا۔

ابھی ایک ہی سال انہوں نے بطور سیلر نوکری کی تھی کہ انکی ملاقات ناظم خان سے ہوئی جو کہ نیوی میں کرکٹ ٹیم کے کوچ تھے۔انہوں نے ان سے پوچھا اپنے بارے میں کچھ بتاؤ۔تو فخر زمان نے بتایا کہ وہ بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں اور او پننگ کرتے ہیں یہ سننے کی دیر تھی کہ ناظم خان نے انہیں پہلے ہی میچ سے اوپننگ کروائی اور فخر نے پہلے ہی میچ میں سینچری اسکور کی فخر زمان کے انتھک محنت کے بعد اِسے اعظم خان سے ملوایا جو کہ شہر میں نئے ٹیلنٹ کو فروغ دینے کیلئے مشہور تھے۔

اگرچہ کہ فخر زمان نے روزگار کیلئے اپنا شہر اور گھر چھوڑا مگر کراچی نے تو انکی زندگی ہی بدل دی۔کراچی کے اصغر علی شاہ کرکٹ گراؤنڈ میں انڈر نائنٹین میچ میں نصف سینچری اسکور کی جس میں انکے زبردست چار چھکے شامل تھے۔اس کے بعد اعظم خان نے انکی صلاحیت کو جانچتے ہوئے پاکستان نیوی سے گزار ش کی کہ وہ اسے نیوی کی جانب سے پروفیشنل کرکٹ پلئنگ کی اجازت دے مگر اجازت تو دے دی گئی پر ایک یہ شرط رکھی گئی کہ کچھ عرصے کے اندر وہ کامیاب نہیں ہوئے تو انہیں دوبارہ بطور سیلز نوکری کرنی ہوگی۔

مگر قسمت کو تو کچھ اور ہی منظور تھا۔انہوں نے کراچی کے ڈسٹرکٹ لیول پر کھیل کر لگاتار تین میچز میں ڈیڑھ سو سے زائد رنز بنائے لیکن اعظم خان کی سپورٹ کے باوجود بھی یہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کیلئے بہت اوتاولے ہو رہے تھے تو یہ کراچی چھوڑ کر اپنے علاقے واپس چلے گئے جہاں نے انہوں نے اس بات کا اندازہ لگایا کہ یہاں تو مقابلہ کراچی سے زیادہ سخت ہے تو پھر اعظم خان سے بات کی اور جس پر پہلے تو وہ نارازض ہوئے لیکن پھر انہیں کراچ آنے کا مشورہ دیا جس کے بعد فخر نے آسٹریلیا میں ہونے والی دیفنس کرکٹ لیگ میں حصہ لیا اور ایک بہترین اسکور اسکور بورڈ پر سجایا۔انہی کی محنت کے بدولت پاکستانی ٹیم کپ جیت کر وطن واپس پہنچی۔

لیکن اس کے بعد انہوں نے پاکستان نیوی کو چھوڑ کر حبیب بینک لمیٹیڈ کو جوائن کیا جس کے بعد انہیں ایک دوست کے ساتھ کچھ ماہ اسکے فلیٹ میں اور کچھ ماہ منگھو پیر میں ایک کمرے میں رہنا پڑا جہاں ایک ہی کمرے میں چار افراد رہائش پزیر تھے۔صرف یہی نہیں ان پر ایک ایسا وقت بھی آیا جب ان کو کھلے آسمان تلے سونا پڑا۔اور پھر آخر میں وہ وقت آن پہنچا جب انہیں ایک مرتبہ پھر نظر انداز کیا گیااور پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں سیلیکٹ نہ کیا گیا اس کے باوجود کے یہ ایمرجنگ پلئیر کی فہرست کاحصہ ضرور تھا اور اس وقت انکے ٹی ٹوئنٹی میں رنز بنانے کی اوسط اکتیس عشاریہ تین ایک کی تھی۔ اور ابکی بار قسمت ان پر مہربان تھی اس کے علاوہ پی ایس ایل کے سیزن ٹو میں انہیں شامل کیا گیا جہاں سے انکے قومی کرکٹ ٹیم کا راستہ کھل گیا۔واضح رہے کہ انکے سب سے زیادہ یاد گار اننگز بھارت کے خلاف چیمپینز ٹرافی کی ہے۔

٭ آپ کی اِس حوالے سے کیا رائے ہے؟ ہمیں ضرور آگاہ کیجیے گا۔ ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ کر کے بتائیں۔


About the Author:

مزید خبریں
خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.