دنیا میں سب سے بڑے ارب پتیوں کا تعلق کہاں سے ہے؟ جانیں ان کے بارے دلچسپ معلومات

image

لفظ وولت ایک ایسا الفاظ ہے جس کا خواہاں دنیا کا ہر فرد ہے۔لیکن یہ ہر کسی پر اتنی مہربا ن نہیں ہوتی لیکن دنیا میں کئی ایسے ارب پتی بھی موجود ہیں جننی کمائی ہے ان پر کی دولت ان گنت ہے۔اور انکے سالانہ اور ماہانہ کتنی کمائی ہے ان پر اکثر مختلف قسم کے سروے کیے جاتے ہیں۔ان سروں میں سب سے مشہور سروے کرنے کا ادارہ فوربز ہے۔تفصیلات کے مطابق دنیا میں ہر سترہ گھنٹے بعد ایک شخص ارب پتی بن جاتا ہے اور انکا تعلق چین کے شہر بیجنگ تھا۔

گزشتہ سال انکی تعداد تینتیس تھی اور ابکی مرتبہ انکی تعداد تینتیس سے بڑھ کر سو تک جا پہنچی ہے۔ نیویارک میں رہنے والے ارب پتی افراد کی تعداد 99 ہے اور ماضی میں یہ اعزاز کبھی امریکی شہر نیویارک ے پاس ہوا کرتا تھا لیکن اب بھی تفسیلات کے مطابق بیجنگ نے بہت کم ہی فرق سے نیویارک کو پیچھے چھوڑا۔

ارب پتی افراد کی لسٹ میں سرِفہرست آنے کی وجہ چین کی جانب سے کووڈ 19 کی صورتحال پر فوری قابو پانے، ٹیکنالوجی کمپنیوں کی ترقی اور بازار کے حصص میں بہتری کو قرار دیا جا رہا ہے۔بیجنگ کے امیر ترین شخص یانگ یمینگ ہیں جو ویڈیو شیئرنگ سائٹ ’ٹک ٹاک‘ کے بانی اور ’بائٹ ڈانس‘ کے چیف ایگزیکٹیو ہیں۔ ان کی دولت گذشتہ برس دگنی ہو کر تین ارب 65 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔جبکہ نیویارک کے امیر ترین شخص سابق میئر مائیکل بلومبرگ ہیں جن کے پاس موجود دولت کی مجموعی مالیت 59 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

فوربز کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران کم از کم 493 افراد ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہوئے ہیں یعنی کہ17 گھنٹے بعد ایک شخص ارب پتی بنا۔ارب پتی افراد کے حوالے سے انڈیا تیسرا نمبر پر ہے جہاں 140 ارب پتی ہیں۔ ایشیا پیسیفک میں مجموعی طور پر 1149 ارب پتی افراد ہیں جن کی مجموعی دولت 4.7 کھرب ڈالر ہے جبکہ امریکی ارب پتیوں کی مجموعی دولت 4.4 کھرب ڈالر ہے۔ایمازون کے چیف ایگزیکٹیو جیف بیزوس چوتھے برس بھی دنیا کے امیر ترین شخص ہیں جن کی مجموعی دولت میں گذشتہ برس 64 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا اور اب ان کے پاس موجود دولت کی مالیت 177 ارب ڈالر ہے۔


About the Author:

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.