میرے شوہر نے مجھے 4 سال تک گھر میں قید رکھا، شادی کے بعد زندگی کسی خوفناک قیامت سے کم نہ تھی ۔۔۔ کومل رضوی اپنی طلاق کے بارے میں بتاتے ہوئے رو پڑیں

image

گلوکارہ کومل رضوی جو نہ صرف ایک بہترین گلوکارہ ہیں بلکہ ایک کامیاب اداکارہ بھی ہیں اور ماڈل بھی، فیشن ڈیزائنر بھی ہیں اور کچن کا بزنس بھی ہے، یہ کھانے بنا کر فروخت بھی کرتی رہی ہیں۔ آج تک ان کو ہنستے مسکراتے سب نے دیکھا ہوگا، مگر ان کی شادی کے خوفناک حادثے سے متعلق کوئی نہیں جانتا ہے۔ جو کہ انہوں نے خود کل ندا یاسر کے پروگرام میں پہلی مرتبہ بتایا ہے، آپ بھی جانیئے:

میں گھر والوں کی لاڈلی ہوں، میرے 2 بھائی شادی شدہ ہیں اور میری بھابیاں بھی بہت پیار کرنے والی ہیں، مجھے میرے گھر والوں نے لاڈوں میں پالا ہے اور آج بھی میرے لئے مجھ سے زیادہ میرے گھر والے محتاط رہتے ہیں۔

شادی کے متعلق بتاتے ہوئے کومل نے کہا کہ: میرے شوہر نے مجھے 4 سال تک گھر میں بند کر رکھا تھا، میں کہیں باہر نہیں نکل سکتی تھی، میرا ویز اور پاسپورٹ تک ان کے پاس ہی تھا وہ ذہنی طور پر کمزور تھے، پاگلوں کے ڈاکٹرز سے بھی چیک اپ کرواتے تھے، مجھ پر ہاتھ اٹھاتے مجھے مارتے تھے، ایک دن انہوں نے میرے پر سر پر کوک پھینک کر ماری جس سے میری آنکھ پر نیل پر پڑ گیا تھا وہ سوج گیا تھا جس پر میرے والدین کو شک ہوا کہ وہ مجھے مارتا ہے، میرے والدین نے اس دن سے زور ڈالا کہ واپس آ جاؤ لیکن میں ڈرتی تھی کہیں مرا شوہر مجھے مار نہ دے، میں کئی دنوں تک بھوکی رہی نہ وہ پیسے دیتا تھا نہ کھانے پینے کو ، میں اومان میں رہتی تھی لاڈوں میں پلی بڑی مگر شادی کے بعد کی زندگی کسی خوفناک قیامت سے کم نہیں تھی، میرا شوہر مجھ سے بلکل محبت نہ کرتا تھا، ہمیشہ مار پیٹ کرتا تھا۔

یہ تو میرے والد تھے، جنہوں نے میرا ہاتھ کبھی نہ چھوڑا، مجھے عمان لینے آئے، میرا بیگ خود پیک کیا اور مجھے اس قید سے نکالا۔''

میں گھر میں ٹیوشن پڑھا کر کچھ پیسے کماتی تھی، کبھی قریبی دکان میں جا کر کھانا بنا کر بیچتی تاکہ خود کچھ کھا سکوں، میرے شوہر نے مجھ سے کبھی محبت نہ کی۔

مجھے بچے بہت پسند ہیں میری بھی خواہش ہے کہ میرے بچے ہوں، مگر میرے بھتیجا بھتیجی میرے لئے ایک جنت ہیں اور ہم سب ایک مٹھی کی طرح ہیں۔


About the Author:

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.