صدف کنول نے شہروز سبزواری کے ساتھ اے آر وائی کے انٹرویو میں شرکت کی اور جب ان سے شادی شدہ زندگی کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو صدف کا کہنا تھا کہ "میں شہروز کے جوتے بھی اٹھاتی ہوں اور مجھے ایسا ہی کرنا چاہیے کیونکہ میں ان کی بیوی ہوں، یہ میرا کام ہے کہ دیکھوں شہروز کی چیزیں کہاں رکھی ہیں۔ جبکہ شہروز پر لازم نہیں کہ وہ میرے بارے میں ایسا ہی کریں۔ یہی ہمارا کلچر ہے، میں یہی سب اپنے گھر میں دیکھتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں"
پاکستان میں عورت بیچاری نہیں ہے
جب پروگرام کی میزبان نے عورت مارچ اور پاکستان میں خواتین کے حوالے سے سوال پوچھا تو اس پر صدف نے بتایا کہ"پاکستان میں عورت بیچاری نہیں ہے بہت طاقتور ہے۔ میں خود بہت طاقتور ہوں لیکن میرا کلچر میرا شوہر ہے کیونکہ میں نے اس سے شادی کی ہے۔ عورت مارچ "لبرلز" کا پھیلایا ہوا فلسفہ ہے لیکن میرا ماننا یہی ہے کہ اپنے شوہر کا خیال رکھنا چاہئے"
سوشل میڈیا پر بحث
صدف کے پروگرام کہ کلپس سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہیں جن کی وجہ سے صارفین میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ صارف صدف کے بیان کو سراہ رہے ہیں جبکہ کچھ تنقید بھی کررہے ہیں۔