یہ دنیا کی سب سے حسین ملکہ تھیں۔۔۔ جانیے خوبصورت آنکھوں، پر کشش چہرے والی فرعون ملکہ زندہ ہوتی تو کیسی دکھتیں؟ دیکھیں تصویری جھلکیاں

image

ڈیجیٹل آلات اس حد تک دنیا پر حاوی ہو چکے ہیں کہ لوگ پرانی یادوں کو بھی جو کہ ناممکن تھیں انہیں ممکن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آج ایسی ہی ایک خبر کے کر آئے ہیں۔ اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ کس طرح مصر کے فرعون دور کے مشہور کرداروں کا خاکہ کھینچا گیا ہے اور یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس وقت ان کے چہرے کیسے ہونگے۔

نفرتیتی:

نفرتیتی مصر کی مشہور ملکہ تھیں جو کہ 14 صدی میں مصر پر حکومت کیا کرتی تھیں۔ نفرتیتی مصر سمیت کئی ممالک میں طاقتور ملکہ سمجھیں جاتی تھیں جبکہ طاقتور کونے کے ساتھ ساتھ وہ خوبصورتی میں بھی کم نہیں تھی۔

اس تخلیقی خاکے میں نفرتیتی 25 سال کی ہو سکتی ہیں، اس خاکے کے مطابق نفرتیتی کی آنکھیں بڑی بڑی، ناک بھی قدر بڑی اور چہرہ بھی خوبصورت دکھائی دے رہا ہے۔

طوطن خامن:

طوطن خامن بھی مشہور مصری فرعون گزرے ہیں۔ 1332 سے 1323 تک مصر پر راج کرنے والے توتن خانم بھی کافی طاقتور فرعون تھے۔

اس تخلیقی تصویر میں بھی ان کی جسامت، ٹیڑھے پاؤں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

رامیسس 2:

1303 میں پیدا ہونے والے رامیسس مصر کی تاریخ میں ایک طاقتور فرعون سمجھے جاتے تھے۔ طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا طریقہ بھی رامیسس کو خوب آتا تھا۔ رامیسس اپنی کامیابیوں چاہے وہ دفاعی طور پر ہو پھر مقامی طور پر دونوں لحاظ سے جانے جاتے تھے۔

اس تصویر میں ایک طرف رامیسس کی ممی ہے جبکہ دوسری جانب وہ تخلیقی تصویر ہے جو کہ ڈیجیٹل آلات کی مدد سے بنائی گئی ہے۔

ملکہ تائی:

ملکہ تائی توتن خانم کی دادی تھیں، اور اخیناتن کی والدہ تھیں۔ ان کی ممی کی بنا پر ڈیجیٹل آلات کی مدد سے تخلیقی تصویر بنائی گئی ہے۔ زیر نظر تصویر میں ایک طرف ممی کی ہے جبکہ دوسری جانب ان کی تخلیقی تصویر ہے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.