ایک پُرانے انٹرویو میں حرا اپنے والد سید فرخ جمال کے ساتھ آئیں تھیں جس میں ان کے والد نے اپنی بیٹی کے حوالے سے کہا تھا کہ:
''
بیٹیاں ہی باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتی ہیں۔ اگر باپ ہی بیٹیوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا سلیقہ نہیں سکھائیں گے تو وہ آگے کیسے بڑھیں گی؟ میں نے کبھی اپنی بیٹی سے اونچی آواز میں بات نہیں کی، کیونکہ بیٹیاں پھول ہیں، پھولوں کو توڑا نہیں محبت سے جوڑ کر رکھا جاتا ہے۔ حرا کے لئے میں ہمیشہ الگ سے عید کی شاپنگ کا بجٹ رکھتا تھا اور ہم اکیلے ہی جاتے تھے، حرا کو عید پر ایک یا دو نہیں کئی جوڑے چاہیئے وہتے تھے، میں نے اپنے سارے بیٹوں کو ڈانٹ کر مار کر پڑھایا لیکن حرا پر کبھی غصہ نہیں کیا، اس کو محبت سے پڑھایا، یہ میری اکلوتی بیٹی ہے ، میری ساری جان اسی میں بستی ہے، اس کے شادی کے بعد گھر سے وداع ہونے پر میرا گھر سونا ہوگیا تھا، شور شرابہ ہنگامہ نہیں تھا گھر میں، اس کے بھائی بھی اس سے محبت کرتے ہیں یہ سب کو مارتی ہے، اچھل اچھل کر سب کے پیچھے لگ جاتی ہے، میری بیٹی میرے لئے لاکھوں میں ایک ہے۔
''
حرا نے بھی اپنے ابو کے بارے میں بتایا کہ:
''
میرے ابو نے مجھے کبھی نہیں ڈانٹا، یہ محلے کے چھوٹے ایدھی ہیں، ہر کسی کی مدد کرتے ہیں، کتنے ہی لوگوں کے آپریشن کروائے، کتنے ہی لوگوں کی مالی امداد کی،ہر جمعرات کو ہمارے گھر میں کلامِ پاک کی تلاوت ہوتی ہے اور کچھ مخصوص دعاؤں کا اہتمام ہوتا ہے۔، ابو کے بغیر میری زندگی نہیں ہے۔ میں کیسے ان کے بغیر رہوں گی، مجھے نہ نیند آتی ہے اور نہ چین، زندگی کے ہر لمحے میں ابو نے میرا ساتھ دیا ہے شادی سے پہلے بھی اور شادی کے بعد بھی، ہر لحاظ سے ابو میرے لئے ایک آئیڈیل آدمی رہے ہیں۔ میں کیسے ان کے بغیر رہوں گی، مجھے نہ نیند آتی ہے اور نہ چین، زندگی کے ہر لمحے میں ابو نے میرا ساتھ دیا ہے شادی سے پہلے بھی اور شادی کے بعد بھی، ہر لحاظ سے ابو میرے لئے ایک آئیڈیل آدمی رہے ہیں۔
''
باپ کی وفات کے بعد حرا نے ایک پوسٹ شیئر کی اور اس کے بعد اپنے والد کے آخری پیغامات بھی شیئر کئے جن میں انہوں نے بتایا کہ:
''
انہوں نے کبھی مجھے کسی چیز سے منع نہیں کیا، ہمیشہ یہ کہا ہے کہ جو کچھ تمہیں اچھا لگتا ہے کرتی جاؤ، بس یہ دیکھنا کہ تمہارے لئے کیا سکون دہ ہے۔ ابو ہمیشہ مجھے نماز پڑھنے اور خدا کو یاد کرنے کی تلیقن کرتے ہیں، میں شروع سے اب تک والد سے ہی پوچھتی رہی ہوں کہ کیا ڈرامہ کرنا ٹھیک ہے اور کیا نہیں، ابو میرے ڈرامے دیکھتے جاتے ہیں اور مجھے بتاتے جاتے ہیں کہ کیا غلطی ہے اور کیا ٹھیک ہے۔
''