کچن کی صفائی اور کھانا کیسا ہوتا ہے؟ لوگوں کے ہوٹلوں پر چھاپہ مارنے والے اقرارالحسن کے ہوٹل کی اندرونی کہانی

image

اقرارالحسن صاحب جو کہ پاکستان کے مشہور اینکرز میں سے ایک ہیں اور ہر وقت ہوٹلز اور ریسٹورنٹس پر چھاپہ مارتے ہیں اور لوگوں کو سبق دیتے نظر آتے ہیں کہ اچھے طریقے سے کام کریں آپ کے ہاں گندگی بہت ہے لیکن آج ہم آپکو انکے ہوٹل کا احوال بتانے جا رہے ہیں جو کہ کراچی میں بٹ کڑاہی کے نام سے مشہور ہے۔ آئیے جانتے ہیں۔

یہ حقائق تب سامنے آئے جب نیوز اینکر اور پروگرام اینکر مدثر اقبال نے انکے ہوٹل پر اچانک چھاپہ مارا جس پر انکی دوسری بیوی فرح اور اقرار الحسن خود بھی وہیں موجود تھے، تو جب مدثر کیمرہ لیکر ہوٹل کے اندر داخل ہوئے تو انکی دوسری اہلیہ نے کہا کہ آپ لوگوں کو بے شک سب کچھ دیکھائیں کیونکہ۔

اقرار خود ایک ایک چیز یہاں بیٹھ کے مانیٹر کرتے ہیں ، کیمرے چیک کرتے ہیں اور کہیں بھی انکو چھوٹی سی غلطی نظر آجائے اسے فوراََ پکڑ لیتے ہیں اس کے علاوہ ہوٹل کی صفائی سے متعلق جب اقرار سے سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ ہم یہاں صفائی کا بہت خیال رکھتے ہیں ا ور جو بیسن کا پانی گٹر میں جاتا ہے اسے بھی ہم نے ایسا سسٹم لگایا ہے کہ ساری چکناہٹ اور چھوٹے چھوٹے گوشت کے ٹکڑے سب اس میں ہی رک جاتے ہیں اور صاف پانی گٹر میں جاتا ہے۔

مزید یہ کہ جب ایک گاہک کھانا کھا کر چلا جاتا ہے تو اس پر کیڑے مار اسپرے کیا جاتا ہے اور ایک یہ بھی طریقہ کار ہے کہ کام کرنے والا ہو یا کوئی سروے کرنے والا ہوٹل کے کچن کے اندر سب اپنے بالوں کو ہیئر نیٹ سے ڈھانپ کر آئیں گے تا کہ کہیں کسی کا بال کھانے میں شامل نہ ہو جائے۔

واضح رہے کہ بٹ کڑاہی لاہور میں واقع ہے اور کراچی میں اس نام سے کھولنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ یہاں رہنے والوں لوگوں کو بھی وہ زائقہ چکھایا یا جائے جس کیلئے کڑاہی یا پھر دیگر کھانوں کیلئے تمام شیف بھی لاہور کے لکشمی چوک سے ہی لائے گئے ہیں سب سے اچھی بات تو یہ ہے کہ یہ تمام عملہ بٹ کڑاہی پر ہی اس سے پہلے کام کرتا تھا۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts