محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اب سے کچھ دیر قبل وفات پاگئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے، وہ ایک طویل عرصۓ سے بیمار تھے۔ وہ پہلے سے کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے اور اس کے علاوہ انہیں پھیپڑوں کی بیماری بھی تھی جس کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی زندگی میں کئی مشکل وقت دیکھے۔ وہ پاکستان کی بہتری کے لیے اپنی جان بھی حاضر کردیتے لیکن ان کا کسی نے ساتھ نہیں دیا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی کا مشکل ترین وقت
ایک انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے جب کیمرے کے سامنے جاکر معافی نامہ پڑھا تو اس وقت آپ نے کیسا محسوس کیا تھا جس پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی زندگی سے سب سے مشکل ترین لمحات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے اپنا نہیں بلکہ ملک کا مفاد دیکھنا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے معاملے سے ملک کو سخت نقصان پہنچا تھا۔ عبدالقدیر خان کا کہنا تھا کہ میں نے جو کچھ بھی کیا اپنے ملک کی خاطر کیا تھا۔ میں کسی ڈکٹیٹر سے نہیں ڈرتا تھا نہ کبھی کسی کے آگے آنسو بہائے۔
دیکھیے انہوں نے اپنی مشکل ترین لمحات سناتے ہوئے کہا کہا نیچے دی گئی ویڈیو میں۔
المیہ تو یہ تھا کہ فخر پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان طویل عرصے سے بیمار تھے۔ ان پر کسی سرکاری ادارے نے نظر تک نہ ڈالی تھی اور نہ ہی کسی حکومت نمائندے یا مشیر نے ان سے ملاقات کی۔
جس پر دلبرداشتہ ہو کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے نہایت افسوس کے ساتھ کہا کہ عیادت تو دور کی بات کسی بھی سرکاری عہدیدار نے فون تک نہیں
کیا۔
پھر گذشتہ ماہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسی نامور شخصیت کو یہ دن بھی دیکھنا پڑا کہ جب وہ اسپتال میں زیر علاج تھے تب ان کے خلاف انتقال کی جھوٹی خبریں چلائی گئیں جس پر عبدالقدیر خان نے اپنے مخالفین کو منہ توڑ جواب بھی پیش کیا۔
انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ کچھ احسان فراموش لوگ میرے بارے میں جھوٹی خبریں لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ میری بیماری اور میری وفات سے متعلق بھی خبریں لگا رہے ہیں، اللہ کا شکر ہے میں بالکل ٹھیک ہوں، کئی سال ابھی اللہ مجھے ضرور زندہ رکھے گا تاکہ میں لوگوں کے دل جلا سکوں۔
فخر پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک عوامی پسند آدمی تھے۔ ان کی پاکستان کے لیے بے جا خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی، ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم صبح 7 بج کر 4 منٹ پر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔