بچے اپنے ہی والدین کو بے رحم دنیا کی ٹھوکریں کھانے کیلئے چھو ڑدیتے ہیں جس کی زندہ مثال لاہور میں دریائے راوی کے پل کے نیچے ایک جھونپڑی میں اپنی زندگی کے باقی دن پورے کرنے والے ماں باپ ہیں۔ ان کے 8 بچے ہیں اور ایک بھی انکے ساتھ نہیں رہتا کیونکہ انکی والدہ کہتی ہیں کہ ہماری ہی بیٹیاں کہتی ہیں کہ ہمیں آپ سے بدبو آتی ہے۔
انسان کے دن بدل تو جاتے ہیں مگر برے حالات میں تو کئی مرتبہ رشتہ دار ساتھ چھوڑ جاتے ہیں مگر یہاں تو اپنے بیٹے بیٹیاں ہی ماں باپ سے نفرت کرتے نطر آتے ہیں ۔ مزید یہ کہ انکے والد کی عمر 70 سال ہے اور انکی ایک ٹانگ کسی بیماری کی وجہ سے کٹ گئی ہے جبکہ ماں جن کا نام زبیدہ ہے وہ شوگر کی مریض ہیں بہ مشکل تھوڑا بہت چل پاتی ہیں۔
انکی زندگی کا گزارا تو اس طرح ہو رہا ہے کہ یہ راوی کے پل کے نیچے جس جھونپڑی میں رہتے ہیں اسی میں ایک چھوٹا سا چائے کا ڈھابہ بنارکھا ہے جس سے گھر کی دال روٹی مشکل سے چلتی ہے مگر پھر بھی بیٹوں کو شرم نہیں آتی۔ اپنے اس حال پر 70 سالہ والد کا کہنا ہے کہ ہمارا بیٹا یہاں پاس ہی گھومتا ہے اور لوگوں کو کہتا ہے کہ میرے والدین مر گئے ہیں۔
یہ بچے صرف اس لیے اپنے ماں باپ کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر رہے ہیں کہ اب انکے پاس پیسے نہیں اور جب کچھ پیسے انکے والدین انہیں دے دیتے ہیں تو یہ انہیں ایک وقت کی روٹی دے دیتے ہیں ورنہ پھر انکا اللہ وارث ہی ہوتا ہے۔