قبرستان میں شادی دیکھی ۔۔ 30 سال سے قبریں کھودنے والے گورکن نے کیا خوفناک واقعات دیکھے؟ جاننے کے بعد آپ کی بھی رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

image

قبرستان وہ جگہ ہے جہاں لوگ دن کے وقت بھی گزرنے سے خوف محسوس کرتے ہیں۔ وہاں کی خاموشی سے انسان کے دل میں دہشت پیدا ہوتی ہے۔

اب ظاہر ہے کہ قبرستان جیسے پراسرار مقام پر جنات، اور دیگر غیر مرئی مخلوقات کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس حوالے سے ایک گورکن نے خوفناک حقائق بتائے ہیں جو اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھے۔

مذکورہ گورکن بابا نے ڈیجیٹل پاکستان کے یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے قبرستان میں جنات کی شادی کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔

گورکن بابا کے حوالے سے معلوم ہوا کہ وہ کئی سالوں سے قبرستان میں قبریں کھودنے کا کام انجام دے رہے ہیں اور اب تک ہزار سے پندرہ سو قبریں کھود چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ یہ کام دن اور رات دونوں وقت میں کرتے ہیں۔ گورکن بابا نے بتایا کہ رات کو قبریں کھودنے سے انہیں کوئی خوف محسوس نہیں ہوتا اور ان کا یہ کام ہے لازمی کرنا پڑتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبر کی کھدائی کے دوران جو ہڈیاں برآمد ہوتی ہیں انہیں پھینکے کے بجائے ایک تھیلے میں جمع کر کے ایک جگہ دفن کردیتے ہیں۔

گورکن بابا نے جنات کی شادی دیکھنے کے واقعے سے متعلق بتایا کہ رات کو 11 بجے جنازہ قبرستان پہنچا جس کی تدفین رات 2 بجے کرنی پڑی۔ اس دوران قبرستان میں ایک عجیب روشنی جلی دکھائی دیں ساتھ ہی ڈھولکی بھی بجتی سنائی دی۔

گورکن نے بتایا کہ کوئی موٹی اور واضح چیز تو دکھائی نہیں دی۔ لیکن وہ جنات کی شادی تھی جس کی روشنی اور ڈھولکی ہمیں سنائی دی۔

جس دوران یہ واقعہ پیش آیا تب ہم ایک جگہ بیٹھے وہ مناظر دیکھ رہے تھے۔ یہ شادی ایک میٹر کے فاصلے پر جاری تھی، میرے ساتھ 3 آدمی اور تھے۔

ہزار سے زائد قبریں کھودنے والے گورکن نے بتایا کہ ان کی شکلیں چوہوں جیسی تھیں اور تعداد ہزاروں کے قریب انہوں نے بتائی۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.