اللہ تعالیٰ نے مختلف قوموں کو بار بار ہدایت کی طرف بلانے کے بعد بھی نافرمانی کرنے پر سزا کے طور پر ان پر عذاب نازل کیے۔ ان قوموں میں حضرت لوط علیہ السلام کی قوم بھی شامل ہے۔ آج ہم آپ کو اس آرٹیکل میں قوم لوط کے گناہوں اور ان پر آنے والے عذاب کے متعلق بتائیں گے اور وہ جگہ بھی دکھائیں گے جہاں یہ عذاب نازل ہوا اور راتوں رات بستی کے ہزاروں افراد پتھر کے بن گئے۔
وہ برائیاں جن کی وجہ سے پوری بستی پتھر کی بن گئی
2 ہزار سال قبل از مسیح میں جہاں آج اٹلی کا شہر پومپئی نیپلز موجود ہے اس سے کچھ فاصلے پر ایک قوم آباد تھی۔ اس بستی میں مختلف اقسام کے پھل اور زندگی کی نعمتیں موجود تھیں مگر وہ لوگ اخلاقی پستی کا شکار بھی ہوگئے تھے۔ جوا، شراب، زنا اور ہم جنسی جیسی قبیح اور غیر انسانی فعل ان کے لئے عام بات تھے۔
پیغمبر کی بات نہ ماننا اور انھیں ایذا پہنچانا
اللہ تعالیٰ ہر قوم کو سدھرنے کا موقع دیتے ہوئے ان کے لیے پیغمبر بھیجا کرتے تھے اور یہ سلسلہ آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آمد تک جاری رہا۔ اس قوم کو ہدایت دینے کے لئے بھی اللہ نے حضرت لوط علیہ السلام کو بھیجا مگر ان کے بار بار برے کاموں سے منع کرنے کے باوجود اس قوم پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ الٹا وہ لوگ اللہ کے پیغمبر کے دشمن بن گئے۔ قرآنِ پاک میں ہے ’’وہ کہنے لگے’’ اے لوطؑ ! اگر تم باز نہ آئو گے، تو (ہم تم کو) شہر بدر کر دیں گے۔‘‘ (سورۂ الشعرا: 167)
خود عذاب مانگ لیا
یہاں تک کہ قوم لوط نے خود ہی عذاب کی فرمائش بھی کردی۔ (اے لوطؑ) اگر تم سچّے ہو، تو ہم پر عذاب لے آئو۔‘‘ (سورۂ العنکبوت : 29)
حضرت لوط علیہ السلام کی دعا
جس کے جواب میں حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی "اے میرے پروردگار! اِن مفسد لوگوں کے مقابلے میں میری نصرت فرما۔‘‘ (سورۂ العنکبوت: 30)
صدیوں بعد شہر کھنڈر کی صورت ملا
اللہ تعالیٰ نے سزا کے طور پر حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے بستی کو عذاب بھیجا اور پوری کی پوری بستی الٹ گئی۔ جو شخص جس حال میں تھا اسی میں دفن ہوگیا۔ انسانی جسم کے علاوہ کھانے پینے کی چیزیں بھی اسی حالت میں پتھر کی بن کے صدیوں زمین میں دفن رہیں جس کے کھنڈرات 1748 میں دریافت ہوئے۔ البتہ قرآن مجید میں کئی سو سال پہلے اس شہر کی تباہی کے بارے میں بتا دیا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "ہم نے اس بستی کو صریح عبرت کی نشانی بنا دیا، اُن لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں۔‘‘ (سورۂ العنکبوت : 35)