ٹیکنالوجی نے جہاں ہمارے لئے کئی آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں کئی خوبصورت روایات کو ختم بھی کردیا ہے، ایسی ہی ایک روایت کارڈز کی بھی تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ معدوم ہوتی جارہی ہے۔
عید تہوار اور شادی کے موقع پر لوگ خاص طور پر اپنے پیاروں کو کارڈز بھجوایا کرتے تھے اور ڈاک کے ذریعے بھیجے جانیوالے کارڈز کے جواب کا بے صبری سے انتظار کیا جاتا تھا ۔
شادی کے موقع پر خصوصی طور پر کارڈز منتخب کئے جاتے تھے اور ان پر خوبصورت اشعار، عبارات اور پیغام لکھوائے جاتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ روایات دم توڑ رہی ہیں۔
چند سال قبل شادی سے کئی ہفتے پہلے شادی کارڈز چھپوائے جاتے اور دور دراز شہروں اور بیرون ممالک میں مقیم عزیزوں کو بھجوائے جاتے تاکہ وہ وقت پر شادی میں شریک ہوسکیں۔
شادی کارڈز پر خاص عزیزوں کے نام بھی لکھے جاتے تھے اور رشتے دار خاص طور پر کارڈ کا انتظار کرتے تھے لیکن آج مختلف سوشل میڈیا اپیس کے ذریعے شادی جیسے خاص موقع پربھی لوگ ایک پیغام لکھ کر سیکڑوں لوگوں کو بھجوادیتے ہیں۔
مہنگائی اور معاشی حالات کی وجہ سے لوگوں نے کارڈز کی روایات کو کافی حد تک فراموش کردیا ہے اور اس کام سے وابستہ لوگوں نے بھی گزر بسر کیلئے دیگر کام شروع کردیئے ہیں۔
شادی کارڈز کی روایت کم ہونے میں پیپر اور طباعت کے خرچ کے ساتھ گھر گھر جاکر کارڈ دینے کے اخراجات نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، جہاں پہلے لوگ کارڈز بذریعہ ڈاک یا خود جاکر دینے پر پیسے خرچ کرتے تھے آج آن لائن کارڈ بناکر عزیزوں کو آن لائن کارڈ بھیج کر اپنا فرض پورا کرلیتے ہیں۔
بڑھتی مہنگائی اور معاشی مسائل ہمارے معاشرے کیلئے سنگین مسائل کے ساتھ ساتھ بہت سی روایات کو بھی نگلتے جارہے ہیں جن پر فوری قابو پاکر اپنی دم توڑتی روایات کو نئی زندگی دی جاسکتی ہے۔