دوا اور آپریشن کے بغیر ہڈیوں اور مہروں کا علاج ۔۔ یہ شخص ایسا کیا کرتا ہے جو سالوں سے بستر پر پڑے مریض بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں؟

image

حکیم کا نام سنتے ہی اکثر لوگوں کے ذہنوں میں کڑوی کسیلی دواؤں کا تاثر ابھر آتا ہے لیکن کئی حکماء ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے پاس جاتے ہی حیران کن طور پر مریض بالکل شفایاب ہوجاتے ہیں، ایسے ہی ایک حکیم کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کے پاس جانے والے لاعلاج مریض بھی صحت یاب ہوکر دوڑنے لگتے ہیں۔

40 سال سے ہڈیوں اور مہروں کا کامیاب علاج کرنے والے حکیم ماما حسین کے حوالے سے یہ بات عام ہے کہ ان کے علاج سے سالوں سے بستر پر پڑے مریض بھی چند سیکنڈ میں کیسے دوڑنے لگتے ہیں، ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حکیم ماما حسین نے چند سیکنڈ میں ایسے مریض بھی ٹھیک کر دئیے جنہیں میدیکل سائنس نے بھی لا علاج قرار دے دیاتھا۔

کراچی میں گزشتہ 40 سال سے حکمت سے لوگوں کا علاج کرنے والے حکیم ماما حسین کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا خاندانی کام ہے اور مجھے یہ سلسلہ میرے آباؤ اجداد سے ملا ہے۔ ہماری ساتویں نسل اب یہ کام کررہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم خواجہ غریب نواز کے مرید ہیں اور میرے دادا گدی نشین تھے جس کے بعد مجھے خدمت کیلئے چنا گیا اور اب میں یہ ڈیوٹی انجام دے رہا ہوں۔

ماما حسین کہتے ہیں کہ بڑے اسپتالوں سے لاعلاج قرار دیکر واپس بھیجے جانے والے مریض ہمارے پاس آتے ہیں اور شفایاب ہوکر جاتے ہیں۔

موسیٰ کالونی فیڈرل بی ایریا گورنمنٹ سٹی کالج کے قریب ٹوٹے پھوٹے گھر میں رہنے والے حکیم ماما حسین کا کہنا ہے کہ علاج کے دوران 8 سو روپے کا تیل استعمال ہوتا ہے اور اس کے علاوہ میں 100 روپے اپنے لئے لیتا ہوں جبکہ سو روپے خواجہ غریب نواز کے لنگر کیلئے لیتا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ جو صاحب حیثیت ہیں ان سے 1000 روپے لئے جاتے ہیں لیکن جو یہ بھی نہیں دے سکتے تو ان کابالکل مفت علاج کیا جاتا ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts