مسجد نبوی اور مسجد الحرام کے توسیعی ڈیزائن بنانے والے مصری ماہر تعمیرات محمد کمال اسماعیل کے چرچے ان دنوں سوشل میڈیا پر عام ہیں، وفات کے 14 سال بعد بھی لوگ ان کی خدمات اور کام کو سراہتے ہیں اور سوشل میڈیا پر انہیں بھرپور خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔
13 ستمبر 1908 کو پیدا ہونے والے محمد کمال اسماعیل مصری ماہر تعمیرات تھے، ان کے سب سے نمایاں کاموں میں سے ایک عظیم الشان مسجد نبوی کی توسیع ہے۔ شاہ فہد بن عبدالعزیز نے انہیں اس عظیم کام کو ڈیزائن کرنے کے لیے منتخب کیا۔
ظاہری دنیاوی بودوباش سے دور اور نامعلوم رہنے کو ترجیح دینے والے محمد کمال اسماعیل مصر کی تاریخ کے سب سے کم عمر شخص تھے جنہوں نے ہائی اسکول سرٹیفکیٹ حاصل کیا پھر رائل اسکول آف انجینئرنگ کا سب سے کم عمر طالب علم جس نے وہاں سے گریجویٹ ڈگری لی پھر سب سے کم عمر جس کو یورپ سے اسلامک آرکیٹیکچر میں ڈاکٹریٹ کی تین ڈگریاں لینے کے لئے بھیجا گیا۔
کمال اسماعیل کو سب سے کم عمر میں بادشاہ سے نائل، اسکارف اور آئرن کا خطاب ملا، کمال اسماعیل پہلا انجینئر تھا جس نے حرمین شریفین کے توسیعی منصوبے کی تعمیر اور عمل درآمد کے لئے اختیارات سنبھالے۔
انہوں نے شاہ فہد اور بن لادن کمپنی کے باربار اصرار کے باوجود انجینئرنگ ڈیزائن اور آرکیٹچرل نگرانی کیلئے معاوضہ لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ میں دو مقدس مساجد کے کاموں کیلئے کیوں معاوضہ لوں اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا کیسے سامنا کروں گا۔
کمال اسماعیل نے 44 سال کی عمر میں شادی کی اور ان کی اہلیہ نے بیٹے کو جنم دیا اور زچگی کے بعد فوت ہو گئیں، اس کے بعد وہ مرتے دم تک عبادت الٰہی میں مصروف رہے، ان کی عمر 99 سال سے زیادہ تھی اور آخری دم تک دنیا اور میڈیا کی چکا چوند سے ہٹ کر گمنام رہ کر حرمین شریفین کی خدمت کرتے۔