گزشتہ ماہ تباہ ہوئے والے ایئر انڈیا کے جہاز سے متعلق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثے سے قبل جہاز کے انجن کو ایندھن کی رسائی معطل ہو گئی تھی۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) نے سنیچر کی صبح اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس واقعے سے متعلق اہم تکنیکی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ابتدائی رپورٹ میں ایئر انڈیا کی پرواز کے انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز حادثے سے چند لمحے قبل ’رن‘ سے ’کٹ آف‘ پوزیشن میں منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد طیارہ زمین پر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔گزشتہ ماہ 12 جون کو انڈیا کے شہر احمد آباد میں پیش آنے والے اس حادثے میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 241 مسافر اور عملے کے ارکان شامل تھے جبکہ زمین پر موجود 19 افراد بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔اے اے آئی بی کی ابتدائی رپورٹ میں کسی فرد پر براہ راست الزام نہیں عائد کیا گیا تاہم آڈیو ریکارڈنگ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک پائلٹ دوسرے سے سوال کرتا ہے کہ اُس نے فیول کٹ آف کیوں کیا جس پر دوسرا پائلٹ جواب دیتا ہے کہ اُس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔رپورٹ کے مطابق پرواز کے دوران جب طیارہ اپنی بلند ترین ریکارڈ شدہ رفتار پر پہنچا تو انجن نمبر ایک اور دو کے فیول سوئچز صرف ایک سیکنڈ کے وقفے سے کٹ آف پوزیشن میں منتقل ہوئے جس کے فوراً بعد طیارہ تیزی سے نیچے آنے لگا۔پھر کچھ ہی دیر بعد دونوں سوئچز واپس ’رن‘ پوزیشن میں آ گئے اور انجن دوبارہ کام کرنے لگے لیکن اسی دوران ایک پائلٹ نے ’مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے‘ کی ایمرجنسی کال دی۔
تحقیقاتی ادارے کا اپنی 15 صفحات پر مبنی رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ ابھی تحقیقات جاری ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایئر ٹریفک کنٹرول نے پائلٹ سے مسئلہ جاننے کی کوشش کی مگر اس وقت تک طیارہ گر چکا تھا اور اور پھر ایمرجنسی ٹیموں کو فوری طور پر جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دیا گیا۔
تحقیقاتی ادارے کا اپنی 15 صفحات پر مبنی رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ ابھی تحقیقات جاری ہیں اور رپورٹ میں درج مشاہدات ابتدائی نوعیت کے ہیں۔ان تحقیقات سے منسلک غیرسرکاری ذرائع کے مطابق اس وقت توجہ طیارے کے فیول کنٹرول سوئچز کی حرکت پر مرکوز ہے لیکن مستقبل میں تفتیش کا دائرہ بدل سکتا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے سنہ 2018 میں ایک معلوماتی ہدایت نامہ جاری کیا تھا جس میں فیول کنٹرول سوئچ کے لاکنگ میکانزم کی ممکنہ ناکامی سے متعلق خبردار کیا گیا تھا۔یہ ایڈوائزری اگرچہ لازم نہیں تھی مگر ایئر انڈیا نے اسے محض مشورہ سمجھ کر اس پر عمل نہیں کیا۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایئر انڈیا ایوی ایشن اتھارٹی کی تمام لازمی ہدایات اور سیفٹی کی شرائط پر عمل پیرا تھی۔