گلوبل وارمنگ سے جرمنی کو 900 بلین یورو نقصان کا اندیشہ ، رپورٹ

image
شدید موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے رواں صدی کے وسط تک جرمنی کو مجموعی اقتصادی ابتری میں 900 بلین یورو تک نقصان کا اندیشہ ہے۔

روئٹرز نیوز میں پیر کے روز شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت نقصانات کا تخمینہ کم کرنے کے لیے موسمیاتی موافقت کے اقدامات کی تلاش میں ہے۔

جرمنی میں سیلاب سے انفراسٹرکچر کو نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

اقتصادی تحقیقی کمپنیوں پروگنوس، جی ڈبلیو ایس اور جرمنی کے انسٹی ٹیوٹ فار ایکولوجیکل اکنامک ریسرچ کی طرف سے یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب وزارت ماحولیات کی طرف سے جرمنی میں موسمیاتی موافقت کی حکمت عملی پر تحقیقی کام کیا جا رہا ہے۔

حکمران اتحاد میں ہونے والی بحثوں کے درمیان بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ جرمنی 2045 تک کاربن نیوٹرل بننے کے لیے ٹرانسپورٹیشن اور تعمیرات جیسے چیلنجنگ شعبوں میں گرین ہاؤس کے اخراج کو کیسے کم کر سکتا ہے۔

 جرمنی میں موسمیاتی موافقت کی حکمت عملی پر تحقیقی کام کیا جا رہا ہے۔ فوٹو روئٹرز

جرمنی کی معیشت اور ماحولیات کی وزارتوں نے گلوبل وارمنگ کی حد پر منحصر اس تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے برسوں میں شدید گرمی، خشک سالی اور سیلاب کی وجہ سے 2022 اور 2050 کے درمیان 280 تا 900 بلین یورو تک کے نقصان کے خدشات ظاہر کئے گئے ہیں۔

ان حالات کے پیش نظر جرمنی میں بہت زیادہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی، صحت کی سہولیات کے نظام پر اثرات پڑنے کے علاوہ عمارتوں اور انفراسٹرکچر کو نقصان اور ٹرانسپورٹیشن کے نظام میں تعطل یا دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آنے والے برسوں میں شدید نقصان کے خدشات ظاہر کئے گئے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

تحقیقی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گرمی میں شدت اور سیلاب سے ہونے والی اموات اور دیگر مالی نقصانات کا حساب اس میں شامل نہیں کیا گیا۔

قبل ازیں جرمنی کی وزارت معیشت نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی میں شدت سے جرمنی کی ریاست رائن لینڈ- پلیٹینیٹ اور نارتھ رائن- ویسٹ فیلیا  میں آنے والے سیلاب اور دیگر حادثات کے باعث 2000 اور 2021 کے درمیان کم از کم 145 بلین یورو کا نقصان پہنچا ہے۔

تحقیق میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ موسمیاتی موافقت کے اقدامات سے وفاقی اور ریاستی حکومتوں کو کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.