سویڈن میں قرآن جلانے والے شخص کا رہائشی اجازت نامہ منسوخ، ناروے منتقل

image

سویڈن کی حکومت نے قرآن کی توہین کرنے والے عراقی پناہ گزین کا رہائشی اجازت نامہ منسوخ  کر دیا ہے جس کے وہ ناروے منتقل ہو رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک سے زائد بار قرآن کی بے حرمتی کی تھی جس کے بعد پوری دنیا بالخصوص مسلم ممالک میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔

سلوان مومیکا نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ناروے پہنچ چکے ہیں اور وہاں پناہ کے حصول کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں ایک ٹیکسٹ میسیج میں بتایا کہ ’میں سویڈن کے سرکاری اداروں کی جانب سے زیادتیوں کے بعد یہ ملک چھوڑ رہا ہوں۔‘

جب قرآن کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا تھا، اس وقت سویڈن سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں مظاہرے ہوئے تھے۔

اس واقعے کے بعد جولائی 2023 میں عراقی مظاہرین نے بغداد میں سویڈین کے سفارت خانے کے سامنے دو مرتبہ احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ دوسرے احتجاج کے دوران ایک کمپاؤنڈ کو آگ بھی لگائی گئی تھی۔اس وقت سویڈن کی حکومت نے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت تو کی تھی لیکن اس کے ساتھ انہوں ملک میں آزادی اظہار اور آزادی اجتماع سے متعلق قوانین کا حوالہ بھی دیا تھا۔

جولائی 2023 میں عراقی مظاہرین نے بغداد میں سویڈین کے سفارت خانے کے سامنے دو مرتبہ احتجاجی مظاہرے کیے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)اگست کے وسط میں سویڈن کی خفیہ ایجنسی نے اس واقعے پر ردعمل کے تناظر میں دہشت گردی کا الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

اکتوبر 2023 میں سویڈن کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی نے غلط معلومات دینے کی وجہ سے سلوان مومیکا کا رہائشی اجازت نامہ منسوخ کر دیا تھا لیکن واپس عراق ڈی پورٹ کرنے میں قانونی رکاوٹوں کے سبب انہیں عارضی طور پر سویڈین میں رہنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

ایک ماہ قبل عراق نے قرآن جلانے کے جرم میں سلوان مومیکا کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مجھے نکالنے کے فیصلے کے بعد سویڈن میرے لیے خطرناک ملک بن چکا ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے عراقی حکام کے حوالے نہ کر دیں۔‘

سلوان مومیکا نے سویڈن کے آزادی اظہار اور انسانی حقوق کے تحفظ کے ’بڑا جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.