شیر افضل مروت ہی چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہوں گے: عمر ایوب خان

image

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکریٹری عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت ہی امیدوار ہوں گے۔

انہوں نے اتوار کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا  کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے شیر افضل مروت کو چیئرمین پی اے سی نامزد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عمران خان کی یہ ہدایات آج تک برقرار ہیں۔

اس سے قبل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر پی ٹی آئی کے اندر اختلافات کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بھی چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر رضامند نہیں ہوئے۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نام پر پی ٹی آئی میں اختلافات

پارلیمان کی سب سے مؤثر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ تحریک انصاف نے پہلے تو شیر افضل مروت کا نام چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے دیا تھا۔ تاہم بعد میں عمران خان کی منظوری کے بعد سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا نام بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سپیکر قومی اسمبلی کو دینے کی خبریں سامنے آئیں تھیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے الیکشن کمیشن میں پارٹی رجسٹریشن منسوخ ہونے کے بعد آزاد حیثیت سے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا اور بعد ازاں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے تھے۔

سنی اتحاد کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے اُردو نیوز کو تصدیق کی تھی کہ عمران خان نے اُن کا نام چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے طور پر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ’اس کا باضابطہ اعلان پارٹی کی جانب سے کیا جائے گا۔ عمران خان جس کا نام بھی دیں گے ہمیں قبول ہو گا۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے ایک سینیئر رہنما نے بھی اُردو نیوز کو تصدیق کی تھی کہ پارٹی کے اندر اور حکومت کی جانب سے شیر افضل مروت کے بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پر اختلافات کی وجہ سے عمران خان نے حامد رضا کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے نامزد کیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل ممکن نہ ہو پائی 

یاد رہے کہ سولہویں قومی اسمبلی کے وجود میں آنے کے دو ماہ بعد بھی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی عدم تشکیل کی ایک اہم وجہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کمیٹیوں اور پارلیمانی امور پر اتفاق رائے نہ ہونا ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کو ایک ہفتے کے اندر قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر نومنتخب اراکین قومی اسمبلی کی حلف برداری کے بعد اب پارلیمان میں کمیٹیوں کی تشکیل کے لیے مشاورت جاری ہے۔ اس سلسلے میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کو ایک ہفتے کے اندر قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.