’ممکن ہے اسرائیل نے امریکی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہو‘ امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے اسلحے کا استعمال غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں، اسرائیل کی جانب سے شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ’غیر موثر اور ناکافی‘ قرار دے چکی ہیں۔
Getty Images
Getty Images

امریکہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے دوران بعض مواقع پر امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈپارٹمنٹ) کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے اسلحے کا استعمال غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے پاس اس بارے میں ’مکمل معلومات‘ نہیں ہیں۔

یہ رپورٹ تاخیر کے بعد بالآخر جمعہ کو کانگریس کے سامنے پیش کی گئی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے حکم پر تیار کی جانے والی اس رپورٹ میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ سال کے آغاز سے امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کس طرح سے کیا ہے۔

اگرچہ رپورٹ میں غزہ میں کچھ اسرائیلی کارروائیوں کی واضح سرزنش کی گئی ہے تاہم رپورٹ میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (ُآئی ڈی ایف) نے جنگ کے دوران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف لڑتے ہوئے ایک ’غیر معمولی فوجی چیلنج‘ کا سامنا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ہتھیاروں کے قانونی استعمال کے متعلق اسرائیل کی طرف سے ملنے والی یقین دہانیاں ’قابل بھروسہ‘ تھیں اور اس لیے ہتھیاروں کی ترسیل جاری رہ سکتی ہے۔

In Gaza's Rafah, where Israeli attacks continue, Palestinians perform the Friday prayer amidst the rubble of the mosques destroyed in the attacks on May 10, 2024.
Getty Images
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والی مسلسل بمباری اور اسرائیلی ٹینکوں کی پیش قدمی کے بعد سے رفح سے 80,000 سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں

دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ حماس ’فوجی مقاصد کے لیے شہری انفراسٹرکچر اور عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے‘ جس کے باعث اکثر یہ تعین کرنا مشکل ہو جاتا تھا کہ فوجی اہداف کیا ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے امریکی ساختہ ہتھیاروں پر انحصار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ممکنہ طور پر ان ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قوانین کی ذمہ داریوں اور جنگ کے دوران شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے قائم کردہ بہترین طریقوں کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کے پاس فوجی کارروائیوں کے دوران شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے بہترین طریقوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے تجربہ اور آلات موجود ہیں۔ تاہم، بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں اور دیگر زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے سوال اٹھتے ہیں کہ آیا آئی ڈی ایف ان ہتھیاروں کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے کہ نہیں۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں، اسرائیل کی جانب سے شہری نقصان کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ’غیر موثر اور ناکافی‘ قرار دے چکی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ جائزے کے دوران پایا گیا کہ تنازع کے ابتدائی مہینوں میں اسرائیل نے غزہ میں زیادہ سے زیادہ انسانی امداد پہنچانے کی امریکی کوششوں کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کیا۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔

’فی الحال ایسا نہیں لگتا کہ اسرائیلی حکومت امریکہ کی جانب سے بھیجی گئی انسانی امداد کی نقل و حمل یا ترسیل پر پابندی لگا رہی ہے یا کسی اور طرح سے اسے محدود کر رہی ہے۔‘

ترکی میں امریکہ کے سابق سفیر ڈیوڈ سیٹر فیلڈ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اس رپورٹ کی تیاری میں حصہ لیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے اور امریکہ اسرائیلی اقدامات کا جائزے لیتے رہے گا۔

یہ رپورٹ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے رفح میں اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ حملے کی صورت میں امریکی ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کی دھمکی دینے کے چند روز بعد جاری کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والی مسلسل بمباری اور اسرائیلی ٹینکوں کی پیش قدمی کے بعد سے رفح سے 80 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں اب بھی دس لاکھ سے زائد پناہ گزین موجود ہیں جبکہ بروقت امداد نہ پہنچ پانے کے باعث شہر میں خوراک اور ایندھن تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کارروائی کے آغاز سے پہلے مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کا کنٹرول جاصل کر نے کے بعد اسے بند کر دیا تھا۔ دوسری جانب، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کے عملے اور امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کے لیے دوبارہ کھولی گئی کریم شالوم کراسنگ تک پہنچنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔

سات ماہ سے جاری غزہ جنگ کے بعد، اسرائیل کا اصرار ہے کہ رفح شہر پر قبضے اور حماس کی آخری بٹالین کا خاتمہ کیے بغیر اس جنگ میں فتح ممکن نہیں ہے۔

حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک 34900 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت بچوں کی ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.