’آئرش کرکٹ کی خوش نصیبیاں اور ہم‘

آئرلینڈ جیسی ٹیم سے ایسی ٹیم کا ہار جانا جو ورلڈ کپ میں پاکستان کی تقریبا حتمی الیون ہو گی، یہ بہت پریشان کن ہے
Getty Images
Getty Images

دنیائے کرکٹ پر پاکستان کے ’احسانات‘ اگرچہ پہلے بھی کم نہ تھے مگر ڈبلن میں پاکستان نے آئرلینڈ سے شکست کھا کر آئرش کرکٹ کی خوش نصیبیوں میں اضافے کا جو سامان کیا ہے، وہ آئی پی ایل کی دھول میں گم شائقین کے لیے ایک خوشگوار جھونکے کی مانند ہے۔

جب کرٹس کیمفر اور گیرتھ ڈیلانی آئرش کرکٹ تاریخ کا ایک اور زریں ورق پلٹاتے ہوئے جشن منا رہے تھے تو وہیں سے، سر نیہوڑائے پویلین لوٹتے پاکستانی کرکٹرز ہی کی طرح ان کے کروڑوں شائقین بھی اپنی آنکھوں پہ یقین کرنے سے قاصر دکھائی دیے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔

کیویز کے خلاف حالیہ سیریز میں پاکستان کی کارکردگی اگرچہ تجربات کی توجیہہ میں لپیٹی جا سکتی ہے مگر ڈبلن میں کھیلنے والی یہ پاکستانی الیون اس الیون کے بہت قریب ہے جو ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندہ ہو گی۔

ایسی بھرپور قوت کے ساتھ اتر کر بھی اس آئرش ٹیم کے ہاتھوں شکست کھا جانا خاصا پریشان کن ہے کہ جسے ابھی آئی پی ایل کی بدولت اپنے سٹار بولر کی خدمات میسر نہیں ہیں۔

Getty Images
Getty Images

اور پھر ورلڈ کپ کی تیاری میں بِتائے گذشتہ میچز کی طرح یہ میچ بھی تو ان سوالوں کے جواب نہیں دے پایا جو گذشتہ دو سال سے پاکستان کی ٹی ٹونٹی کرکٹ کو دامن گیر ہیں۔

صائم ایوب نے جو فوقیت آئرش پیسرز پہ حاصل کی، وہ بابر اعظم کی ابتدائی دشواریوں کی نذر ہو گئی۔ پاور پلے میں پاکستان کا مجموعہ جہاں آئرش بولرز کی لیاقت کی دلیل تھا، وہیں پاکستان کی بیٹنگ اپروچ میں فرسودگی کا بھی نمایاں اظہار تھا۔

بابر اعظم کی اننگز جب تمام ہوئی، تب بھی اس سکور بورڈ کو کسی افتخار احمد کا ہی سہارا درکار تھا۔

مگر یہ تو افتخار احمد بھی نہ جانتے تھے کہ پاکستانی بولنگ اس قدر ارزاں ہو جائے گی کہ ان کی یہ کاوش بھی ماند پڑ جائے گی۔ اگرچہ افتخار احمد کی اننگز یہاں پاکستان کو میچ میں واپس تو لے آئی مگر اسے وہاں رکھ نہ پائی۔

Shaheen Shah Afridi of Pakistan reacts during match one of the Floki Men's T20 International Series between Ireland and Pakistan at Castle Avenue Cricket Ground in Dublin
Getty Images

کیونکہ پاکستانی بولنگ، اپنی تمام تر تجربہ کاری کے باوجود، حالات سے موافقت پانے میں ناکام رہی۔ پاکستانی بولرز کی لینتھ اور لائن بھی اتنی ہی متاثر کن تھی جتنی اس میچ کی براڈکاسٹ کوالٹی۔

اینڈی بیلبرنی نے اپنے کرئیر کی یادگار ترین اننگز کھیل ڈالی۔ ان کی تجربہ کاری کا حاصل یہ رہا کہ مڈل اوورز میں وکٹیں گرنے کے باوجود آئرش بیٹنگ دباؤ میں نہیں آئی اور ان کے اردگرد باقی بلے باز اپنا اپنا کام دکھاتے گئے۔

اور پھر بابر اعظم بھی اپنی جمع تفریق میں اتنے بے لچک رہے کہ جہاں انھیں سپن میں صائم ایوب اور افتخار احمد جیسے وسائل دستیاب تھے جو پارٹنرشپ توڑنے میں موثر رہتے ہیں، وہاں صرف پانچ ہی بولرز خرچ کرنے پہ اکتفا کیا اور آئرش بیٹنگ کو کسی بھی سرپرائز سے محروم رکھا۔

گو کہنے کو اسے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے مسابقتی معیار میں اضافے سے منسوب کیا جا سکتا ہے کہ فارمیٹ میں اب کوئی بھی ٹیم چھوٹی ٹیم نہیں ہوتی مگر اس طرح کی ٹیم سے ایسی ٹیم کا ہار جانا جو ورلڈ کپ میں پاکستان کی تقریباً حتمی الیون ہو گی، یہ بہت پریشان کن ہے۔

امید تو بھلے کی ہی رکھنا چاہیے مگر جس طرح کے تغیر و تبدل سے یہ ٹیم پچھلے دو ماہ میں گزری ہے، اس کے بعد ایسی ہار کو سرگوشیوں کا بازار بنتے دیر نہیں لگتی۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.