ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی آخری رسومات کا آغاز منگل کے دن ایرانی شہر تبریز سے ہوا جس میں ہزاروں افراد شامل تھے۔ سرکاری سطح پر آخری رسومات کا سلسلہ جمعرات اور جمعے کے دن تک جاری رہے گا جو تبریز سے شروع ہونے کے بعد مشہد میں ابراہیم رئیسی کی تدفین پر ختم ہو گا۔
ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابرہیم رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللہیان سمیت دیگر افراد کی نماز جنازہ دارالحکومت تہران میں ادا کردی گئی۔ بدھ کے روز ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں ابراہیم رئیسی، حسین امیر عبداللہیان اور دیگر کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔
ابراہیم ہنیہ کے جنازے میں حماس کے سیاسی ونگ کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے بھی شرکت کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی کو ان کے آبائی شہر مشہد میں امام علی رضا کے روضے کے احاطے میں سپردخاک کیا جائے گا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی آخری رسومات کا آغاز منگل کے دن ایرانی شہر تبریز سے ہوا جس میں ہزاروں افراد شامل تھے۔ سرکاری سطح پر آخری رسومات کا سلسلہ جمعرات اور جمعے کے دن تک جاری رہے گا جو تبریز سے شروع ہونے کے بعد مشہد میں ابراہیم رئیسی کی تدفین پر ختم ہو گا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان اور دیگر افراد اتوار کے ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ حادثہ اتوار کو صوبہ مشرقی آذربائیجان کے علاقے جلفا میں اس وقت پیش آیا جب صدر رئیسی آذربائیجان اور ایران کی سرحد پرایک ڈیم کا افتتاح کرنے کے بعد تبریز واپس جا رہے تھے۔
حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر پر ایرانی صدر کے ہمراہ ملک کے وزیرِ خارجہ بھی سوار تھے۔
اس رپورٹ میں بی بی سی فارسی نے ان شہروں کی اہمیت کا جائزہ لیا ہے جہاں سے ان کی میت گزر کر اپنی آخری منزل پر پہنچے گی۔
تبریز
ابراہیم رئیسی اور دیگر کی آخری رسومات کی ادائیگی کا سلسلہ 21 مئی کو تبریز سے شروع ہوا تھا جہاں ہزاروں سوگوار شہری تبریز کی سڑکوں پر موجود تھے اور ایرانی حکام نے صدر رئیسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تقاریر کیں اور تمام افراد نے اس موقع پر ان کے لیے دعا بھی کی۔
تبریز ایران کے مشرقی صوبہ آذربائیجان کا دارالحکومت ہے جو حادثے کے مقام سے سب سے قریبی اہم شہر بھی ہے۔ تہران اور مشہد کے بعد تبریز ایران کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔
تبریز ایران کی معیشت کا اہم ستون بھی ہے اور ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق یہ شہر تجارتی اور صنعتی کاروبار کا مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ کمیونیکیشن کے لیے بھی اہم ہے۔ یہاں کی اہم صنعتوں میں سیمینٹ، پیٹروکیمیکل اور کاروں کی تیاری شامل ہیں۔
تبریز ایک زمانے میں ایران کا دارالحکومت بھی رہا ہے جب قجر اور صفوی خاندان حکمران ہوا کرتے تھے۔ یہاں تبریز کا قلعہ ایک اہم مقام ہے جس کی تاریخ کی ابتدا آٹھویں صدی میں بتائی جاتی ہے۔
قم
قم کا شہر ابراہیم رئیسی کے جنازے کی دوسری منزل تھا جہاں گذشتہ روز ان کی اور ان کے ساتھیوں کی نماز جنازہ ادا کی گئی تھی۔ ابراہیم رئیسی نے اپنی مذہبی تعلیم اسی شہر سے مکمل کی تھی۔
قم کا شہر ایران کے دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع ہے اور اسے مذہبی طور پر بہت اہمیت حاصل ہے۔ یہاں وہ مدرسہ بھی ہے جہاں سے انقلاب ایران کی ابتدا ہوئی تھی اور جو 1979 میں آیت اللہ خمینی کے اقتدار میں آنے پر ختم ہوا تھا۔
اسے ایک مقدس شہر کا درجہ بھی حاصل ہے جہاں فاطمہ معصومہ کا مزار بھی واقع ہے۔ اس مزار کے قریب ہی بہت سی اہم شخصیات بھی دفن ہیں۔
ابراہیم رئیسی کا جنازہ شہر کے دو مقدس ترین مقامات سے گزرا جن میں مسجد جمکران اور معصومہ فاطمہ کا مزار شامل ہیں۔
تہران
ابراہیم رئیسی کی میت قم کے بعد تہران پہنچی جہاں سرکاری طور پر جنازہ ادا کیا گیا۔ دنیا بھر سے سفارت کار اور سربراہان مملکتسمیت ہزاروں افراد نے یہاں ان کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں ان کینماز جنازہ پڑھائی۔
تہران ایران کا سب سے بڑا اور گنجان آباد شہر ہے۔ ملک کی بڑی صنعتیں، تعلیمی ادارے، تھیٹر، میوزیئم اور پارک یہیں واقع ہیں جب کہ تاریخی مساجد اور چرچ بھی ہیں۔
سرکاری جنازے کے بعد ابراہیم رئیسی کی میت کو امام خمینی مسجد منتقل کر دیا جائے گا جو تہران کے عباس آباد علاقے میں واقع ہے۔ یہ شاہ یا سلطانی مسجد کے نام سے جانی جاتی تھی جس کا نام انقلاب ایران کے بعد تبدیل کر دیا گیا۔ ایران میں مشہد میں واقع امام رضا کے مزار کے بعد اس مسجد کا احاطہ سب سے وسیع ہے۔
اس جگہ اکثر تعلیمی، سیاسی اور دیگر سرگرمیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں جبکہ سالانہ کتاب فیسٹیول بھی اسی جگہ منعقد کیا جاتا ہے۔
خراسان
جمعرات کی صبح ابراہیم رئیسی کی میت کو جنوبی خراسان صوبے میں لایا جائے گا جس کے بعد مشہد میں تدفین ہو گی۔
خراسان ایران کا سرحدی صوبہ ہے اور اس کا دارالحکومت بیر جند ہے۔ اس شہر میں بہت سے تاریخی باغات ہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔ قدیم زمانے کے کئی قلعے اور محلات بھی اس شہر میں موجود ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ شہر قدیم زمانے سے آباد تھا جس کے شواہد یہاں سے دریافت ہونے والے آثار قدیمہ سے ملتے ہیں۔ بہلان اور جگرام کا مقام 12 ہزار سال قدیم بتایا جاتا ہے اور یہیں ایک ایسی عمارت بھی موجود ہے جو یہاں کی سب سے قدیم عمارت بتائی جاتی ہے۔
مشہد
خراسان کے بعد ابراہیم رئیسی کی میت مشہد پہنچے گی جہاں امام رضا کے مزار کے قریب جمعے کی رات کو تدفین کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
ابراہیم رئیسی مشہد میں ہی پیدا ہوئے تھے اور انھوں نے اسی شہر میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ مشہد خراسان صوبے کا ہی ایک شہر ہے۔
اسے ایران کے بڑے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں بہت سی یادگاریں بھی ہیں۔
ابراہیم رئیسی کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق ہونے کے بعد مشہد میں گلیوں میں سیاہ پرچم لہرائے گئے اور بہت سے لوگ شہر کے مرکز میں واقع ابراہیم رئیسی کی والدہ کے گھر کے باہر تعزیت کے لیے جمع ہو گئے۔
ابراہیم رئیسی نے ہلاکت سے پانچ دن قبل مشہد کا آخری بار دورہ کیا تھا جب وہ پانچویں عالمی امام رضا کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچے۔
سنہ 2021 میں صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد ابراہیم رئیسی نے مشہد میں امام رضا کے مزار کے باہر ہی ہزاروں حامیوں کے سامنے فتح کے خطاب میں کرپشن کے خلاف جنگ کرنے، معاشی صورت حال ٹھیک کرنے اور ایران کے شہریوں کی عزت کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔
مشہد خراسان صوبے کا دارالحکومت ہے اور آبادی کے اعتبار سے ایران کا دوسرا بڑا شہر ہے۔