کشمیر: پہیہ جام ہڑتال کے بعد مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ، سڑکیں بند

image
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں بجلی کے بھاری بلز، مہنگائی اور اشرافیہ کی مراعات کے خلاف جاری احتجاجی تحریک نے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے بعد آج میرپور ڈویژن سے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔

انتظامیہ نے مارچ کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے میرپور ڈویژن کی مرکزی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔

کشمیر میں گزشتہ ایک برس سے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے جاری احتجاجی مظاہروں میں جمعرات کو اس وقت شدت آ گئی جب میرپور کی تحصیل ڈڈیال میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔

یہ مظاہرین عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار رہنماؤں کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ اس کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اسی رات تمام اضلاع میں مکمل شٹرڈاؤن اور پہیہ جام کا اعلان کر دیا۔

گزشتہ روز پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر کے بیش تر شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن رہا اور دارالحکومت مظفرآباد میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان رات گئے تک جھڑپیں جاری رہیں۔

مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا جاتا رہا جبکہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اس دوران مقامی آبادی کی جانب سے بھی آنسو گیس سے متاثر ہونے کی شکایات سامنے آئیں۔

جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب پولیس نے عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آج (سنیچر کو) میرپور ڈویژن سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔ بھمبر، میرپور اور کوٹلی کے مختلف علاقوں سے قافلے پونچھ ڈویژن کی جانب رواں دواں ہیں جبکہ انتظامیہ نے بیش تر سڑکوں میں مٹی، پتھر اور درخت گرا کر انہیں بند کر دیا ہے۔

انتظامیہ نے بیش تر سڑکوں بند کر دیا ہے۔ (فوٹو: عوامی ایکشن کمیٹی)پونچھ پہنچنے کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء دارالحکومت مظفرآباد کی جانب روانہ ہوں گے۔

حکومت کے ترجمان اور وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا ہے کہ ’پرامن احتجاج عوام کا حق ہے لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے ریاست سختی سے نمٹے گی۔‘

گزشتہ شب وزیر خزانہ عبدالماجد خان کی ایک ویڈیو بھی محکمہ اطلاعات نے جاری کی جس میں وہ عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کرنے کی دعوت دیتے دکھائی دیے۔

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کی مصالحتی کمیٹی کے درمیان گزشتہ ایک برس کے دوران مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔ چند ماہ قبل فریقین کے درمیان معاہدہ بھی طے پا گیا تھا لیکن عوامی ایکشن کمیٹی کا الزام ہے کہ حکومت نے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا۔

مطالبات کے حل نہ ہونے کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ 11 مئی کو ریاست کے تمام شہروں سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب مارچ کریں گے۔

لانگ مارچ کی تاریخ قریب آتے ہی انتظامیہ نے اس سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کردیں اور مختلف شہروں سے عوامی ایکشن کمیٹی کے متحرک کارکنوں کو گرفتار کیا۔ اس کے بعد حالات بگڑ گئے اور 11 مئی سے ایک دن قبل ہی عوامی ایکشن کمیٹی نے پاکستان کے زیرانتطام کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

سیاسی جماعتوں کا موقف

اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت پاکستان کے زیرِانتظام جموں کشمیر کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ اس لیے ان جماعتوں کی جانب سے عوامی مظاہروں سے متعلق کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

کچھ سیاسی رہنما اس صورت حال سے متعلق اپنی جماعتوں میں پائی جانے والی کنفیوژن کا اظہار کر رہے ہیں۔

حکومت نے کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے ریاست سختی سے نمٹے گی۔ (فوٹو: عوامی ایکشن کمیٹی)جمعے کی شام کشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے نمایاں رہنما راجہ فاروق حیدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ہماری جماعت کے صدر کہاں غائب ہیں۔ کسی کو ان کے بارے میں علم ہو تو آگاہ کرے۔‘

انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں بتایا جائے کہ ہم نے اس تحریک کی حمایت کرنی ہے یا کچھ اور کرنا ہے۔‘

دوسری جانب حکومت کی اتحادی پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا۔ تاہم پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر چوہدری قاسم مجید کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت سے لائیو مذاکرات کی پیش کی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.