سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی، جس میں ایک شخص کو دو خواتین پر وحشیانہ تشدد کرتے دیکھا جا سکتا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، ہر طرف ایک ہی سوال تھا: "یہ ظالم کون ہے اور اسے ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟" تاہم، پولیس کے مطابق، یہ واقعہ 23 فروری کو پیش آیا تھا، ملزم کی گرفتاری ہو چکی تھی، اور 7 مارچ کو صلح نامے کے بعد عدالت نے اسے ضمانت دے دی۔
ویڈیو وائرل ہوتے ہی معاملہ گرم، پولیس وضاحت دینے پر مجبور
اتوار کے روز جب یہ ویڈیو سامنے آئی تو سوشل میڈیا پر انصاف کے مطالبے شروع ہو گئے۔ عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے پولیس نے وضاحت دی کہ واقعہ نیا نہیں بلکہ تین ہفتے پرانا ہے، اور ملزم محمد جمال کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا تھا۔ پولیس کے مطابق، جمال کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے چالان عدالت میں جمع کروا دیا گیا تھا، جس کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم، چند ہفتوں بعد کیس نے نیا موڑ لیا جب متاثرہ خواتین نے اچانک صلح کر لی اور مقدمے سے پیچھے ہٹ گئیں۔
یہ سب ہوا کیسے؟ اصل کہانی کیا تھی؟
پولیس تحقیقات کے مطابق، معاملہ ایک ویڈیو کے گرد گھومتا تھا۔ ایس پی سٹی خالد اعوان کے مطابق، ملزم کی فیملی کی اتفاقیہ جھلک خواتین کی کسی ویڈیو میں آ گئی تھی، جس پر جمال نے ان سے رابطہ کر کے اسے ڈیلیٹ کرنے کو کہا۔ خواتین نے مطالبہ مان لیا، مگر کچھ دن بعد، ایف 9 پارک میں واقع میکڈونلڈ کی پارکنگ میں ان کا آمنا سامنا ہو گیا۔ جب جمال نے انہیں دوبارہ ویڈیو بناتے دیکھا تو اسے شک ہوا کہ وہ دوبارہ اس کی فیملی کی ویڈیو بنا رہی ہیں۔ اسی غلط فہمی کے تحت بحث چھڑ گئی، جو بعد میں وحشیانہ تشدد میں تبدیل ہو گئی۔
وحشیانہ تشدد، ڈکیتی اور بے بسی
ایف آئی آر کے مطابق، جمال نے اپنی سفید مرسڈیز میں خواتین کی گاڑی کا راستہ روکا، انہیں گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکالا، بالوں سے پکڑ کر زمین پر گھسیٹا، اور لاتوں گھونسوں سے پیٹ ڈالا۔ اس کے بعد بیس لاکھ روپے نقدی اور دس تولے سونا لوٹ کر فرار ہو گیا۔ متاثرہ خاتون کے مطابق، ان کی بیٹی ڈرائیونگ سیٹ پر تھیں اور وہ بے بسی سے سب کچھ ہوتا دیکھ رہی تھیں۔ واقعے کے دوران، وہاں موجود لوگوں نے اس کا ویڈیو ثبوت بھی محفوظ کر لیا جو بعد میں پولیس کو فراہم کیا گیا۔
صلح نامہ: انصاف یا دباؤ؟
جب ویڈیو وائرل ہوئی اور عوامی دباؤ بڑھا تو معاملہ اچانک پلٹ گیا۔ متاثرہ خواتین نے اپنے بیان میں کہا:
"ہم نے مکمل تسلی کرلی ہے، جمال بے قصور ہے، اور مقدمہ محض غلط فہمی کی بنیاد پر درج ہوا تھا۔ ہم نے جمال کے ساتھ صلح کرلی ہے، اگر عدالت اسے بری کرے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ہم مقدمے کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتے۔"