آپ میں سے اکثر کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہوگا کہ آپ کا شناختی کارڈ جیب سے گر گیا، گم ہو گیا یا آپ کسی جگہ بھول کر آ گئے۔ پرانے وقتوں میں لوگ شناختی کارڈ ملنے پر اسے لیٹر باکس میں ڈال دیا کرتے تھے اور وہ درج پتے پر پہنچ جایا کرتا تھا، لیکن اب یہ سلسلہ بھی معدوم ہو چکا ہے۔جب بھی کوئی شناختی کارڈ گم ہو جاتا ہے تو اسے بنوانے کے لیے ایک شہری کو کئی طرح کے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ پہلے پہل تو گمشدہ شناختی کارڈ کی ایف ائی آر درج کروانا پڑتی تھی اور اس کی کاپی جمع کروانے پر ہی نیا شناختی کارڈ جاری ہوتا تھا۔آج کل شناختی کارڈ گم ہونے کی صورت میں پولیس خدمت مرکز میں رپورٹ کروانا ہوتی ہے اور اس رپورٹ کی کاپی لے جا کر نیا شناختی کارڈ بنوایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر، بینکوں اور دیگر مقامات پر جہاں بھی شناختی کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اس کی کاپی فراہم کرنا ناگزیر ہے۔عوام کے اس مسئلے کا حل اب نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پیش کر دیا ہے اور اپنی سلور جوبلی کے موقع پر پاکستان میں پہلا ڈی میٹیریلائزڈ ڈیجیٹل شناختی کارڈ متعارف کرایا ہے، جو ملک کے شناختی نظام میں ایک انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے۔یہ کارڈ شہریوں کو اپنی شناخت اپنے موبائل فون پر محفوظ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے اصل شناختی کارڈ رکھنے کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔نادرا کے مطابق اس کارڈ کو نادرا کی جانب سے فراہم کردہ ’پاک آئیڈینٹیٹی‘ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک جدید ڈیجیٹل تصدیقی نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، جو مستقبل میں مختلف خدمات کی فراہمی کو مزید آسان اور محفوظ بنائے گا۔ یہ ڈیجیٹل شناختی کارڈ شہریوں کے لیے بے شمار فوائد کا حامل ہو گا۔نادرا حکام کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے اس کے ذریعے لوگ اپنی قومی شناخت کو کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ استعمال کر سکیں گے، کیونکہ یہ براہ راست ان کے موبائل میں موجود ہو گا۔ اس کے علاوہ، چونکہ یہ کارڈ ڈیجیٹل فارمیٹ میں ہو گا، اس لیے اسے کھونے یا چوری ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہو گا۔ اس کی تصدیق نادرا کے ریکارڈ میں موجود شہری کے بائیومیٹرک ڈیٹا کے ذریعے ہوگی، جس سے جعل سازی اور غلط استعمال کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔حکام نے بتایا ہے کہ نادرا نے ایک جدید ڈیجیٹل تصدیقی نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے ذریعے مختلف ادارے جیسے بینک، سرکاری محکمے اور ٹیلی کام کمپنیاں فوری طور پر شناخت کی تصدیق کر سکیں گے۔یہ اقدام کاغذی کارروائی کو کم کرنے اور شہریوں کے لیے مختلف خدمات تک رسائی کو تیز اور آسان بنانے میں مدد دے گا۔ اس منصوبے کا پائلٹ مرحلہ 14 اگست 2025 کو شروع کیا جائے گا، جو ورلڈ بینک کے اشتراک سے چلنے والے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔نادرا ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے فوائد کیا ہوں گے؟
اس کارڈ کے ذریعے سرکاری محکموں میں شناخت کی فوری تصدیق ممکن ہو جائے گی (فوٹو: نادرا)
یہ نیا ڈیجیٹل شناختی کارڈ مختلف خدمات سے منسلک ہوگا، جس سے شہریوں کو بے شمار سہولیات میسر آئیں گی۔ اس کارڈ کے ذریعے سرکاری محکموں میں شناخت کی فوری تصدیق ممکن ہو جائے گی، جس سے پاسپورٹ، ڈومیسائل اور دیگر قانونی دستاویزات کے حصول کا عمل مزید آسان ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کارڈ بینکوں میں کھاتے کھلوانے، آن لائن لین دین اور دیگر مالیاتی سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا، جس سے صارفین کی تصدیق کے عمل کو مزید تیز اور محفوظ بنایا جا سکے گا۔ بینکنگ ادارے ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے ذریعے فوری طور پر صارفین کی تصدیق کر سکیں گے، جس سے فراڈ کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ڈیجیٹل شناختی کارڈ ہولڈر پاک آئیڈنٹٹی ایپلیکیشن کے ذریعے نادرا سے متعلق دیگر خدمات جن میں ایف آر سی، چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، سکسیشن سرٹیفکیٹ، پروف آف لائف سرٹیفکیٹ سمیت دیگر دستاویزات آن لائن اپلائی کرتے ہوئے آن لائن ہی ان کی ادائیگی کر کے حاصل کر سکیں گے۔ایپ کے اندر ایک والٹ ہوگا جس میں شہری کی تمام تر دستاویزات موجود ہوں گی جن تک کسی دوسرے فرد کو رسائی ممکن نہیں ہوگی۔ ایپ پر لاگ ان بائیو میٹرک اور ایک مضبوط پاسورڈ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ موبائل فون گم ہو جانے کی صورت میں بھی کوئی دوسرا فرد اس ایپلیکیشن پر لاگ ان نہیں ہو سکے گا۔ اور نیا فون لینے کی صورت میں جوںہی اپ اپنے موبائل میں پاک آئیڈنٹٹی ایپ ڈاؤن لوڈ کریں گے اور اس پر اپنے بائیومیٹرک کے ذریعے لاگ ان ہوں گے تو تمام تر تفصیلات اور دفتر دستاویزات آپ کے والٹ میں محفوظ ملیں گی۔ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں بھی اس ڈیجیٹل شناختی سسٹم سے منسلک ہو جائیں گی، جس کے بعد موبائل سم کے حصول کے لیے کاغذی کارروائی اور بائیومیٹرک تصدیق کی ضرورت کم ہو جائے گی۔ شہری پاک آئیڈینٹی موبائل ایپ کے ذریعے ہی سم کارڈ کے لیے تصدیق کر سکیں گے۔یہ ڈیجیٹل شناختی کارڈ ملک بھر میں ہوائی اڈوں، ریلوے سٹیشنوں اور بس ٹرمینلز پر بھی استعمال کیا جا سکے گا، جس سے سفری عمل تیز اور آسان ہو جائے گا اور شہریوں کو ٹکٹ بک کروانے کے دوران اضافی دستاویزات جمع کروانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس جدید شناختی نظام کے تحت نہ صرف شہریوں کی زندگی آسان ہو گی بلکہ اس سے حکومت کے مختلف اداروں کی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔
یہ ایپ اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں صارفین کے لیے دستیاب ہے (فوٹو: اے ایف پی)
نادرا ڈیجیٹل شناختی کارڈ کیسے حاصل کیا جا سکے گا؟
اگر کوئی شہری نادرا کا نیا ڈیجیٹل شناختی کارڈ حاصل کرنا چاہتا ہے، تو اسے سب سے پہلے پاک آئیڈینٹی موبائل ایپلیکیشن کو اپنے موبائل فون پر ڈاؤن لوڈ کرنا ہو گا۔ یہ ایپ اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں صارفین کے لیے دستیاب ہے اور گوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور سے باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد، صارف کو ایک نیا اکاؤنٹ رجسٹر کرنا ہو گا، جس کے لیے ایک درست موبائل نمبر اور ای میل فراہم کرنا لازمی ہو گا۔رجسٹریشن مکمل کرنے کے بعد نادرا کی جانب سے ایک خفیہ کوڈ یا ون ٹائم پاس ورڈ فراہم کیا جائے گا، جسے درج کرنے کے بعد اکاؤنٹ فعال ہو جائے گا۔ اس کے بعد شہری ایپ میں لاگ ان کر کے ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے لیے درخواست دے سکے گا۔اس عمل کے دوران شہری کو اپنا موجودہ شناختی کارڈ نمبر اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ تصدیق کے لیے صارف کو ایک لائیو سیلفی لینے کی ضرورت ہو گی، جو نادرا کے ڈیٹا بیس میں موجود تصویر سے ملائی جائے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو صارف کو اضافی بائیومیٹرک تصدیق بھی کرنی پڑ سکتی ہے۔ تمام تفصیلات کی جانچ کے بعد نادرا شہری کو ڈیجیٹل شناختی کارڈ جاری کرے گا، جو پاک آئیڈینٹی موبائل ایپ میں دستیاب ہوگا اور شہری اسے مختلف خدمات میں اپنی شناخت کے لیے استعمال کر سکے گا۔ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ اور شہریوں کے لیے جدید سہولیات کی فراہمی میں ایک اہم پیشرفت ثابت ہوگا۔ اس کے ذریعے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ سرکاری اور نجی اداروں میں کام کی رفتار بھی تیز ہو جائے گی۔