کراچی کے محمد اویس نے روایتی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک اچھی نوکری کی تلاش میں طویل انتظار کیا۔مگر سخت مشکلات کے باوجود وہ مطلوبہ نوکری حاصل نہ کر سکے اور کئی ماہ بے روزگار رہنے کے بعد انہوں نے اپنا ’کیرئیر پاتھ‘ بدلنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں قسمت آزمائی کا سوچا اور اے آئی اور ڈیٹا سائنس کی تربیت حاصل کرنے کے بعد ان مہارتوں کی بنیاد پر نئی نوکری تلاش کرنا شروع کر دی۔
چند ہی ماہ بعد نئی سیکھی گئی مہارت کی وجہ سے انہیں ایک بین الاقوامی کمپنی میں گھر سے کام کرنے کا موقع مل گیا۔ آج وہ ایک اچھی تنخواہ حاصل کر رہے ہیں اور مستقبل کے لیے مزید فنون سیکھنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
وہ اپنے دوستوں کو بھی مشورہ دیتے ہیں کہ روایتی تعلیم اور ڈگریوں سے ہٹ کر جدید مہارتیں اور فنون سیکھیں تا کہ انہیں بھی مناسب نوکری مل سکے۔پاکستان میں مختلف شعبوں کے ماہرین بھی اویس کے خیال سے متفق ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اب وہ وقت آ گیا ہے جب دنیا بھر کی طرح یہاں بھی روایتی نوکریاں معدوم ہو رہی ہیں اور ان کی جگہ نئے شعبے سامنے آ رہے ہیں جن کے لیے نئے ہنر سیکھنے کی ضرورت ہے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر محمد نعمان اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں معلومات سب سے قیمتی سرمایہ بن چکی ہیں۔
محمد نعمان کے مطابق بہت سے نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت کے کورسز کیے اور اب وہ مختلف بین الااقوامی کمپنیز میں کام کر رہے ہیں۔ (فوٹو: فیس بک)
’اب کمپنیاں بہتر فیصلے کرنے کے لیے اعداد و شمار پر انحصار کر رہی ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ جیسے شعبے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور ان میں مہارت رکھنے والے افراد کی مانگ بڑھ رہی ہے۔‘
محمد نعمان کے مطابق بہت سے نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت کے کورسز کیے اور اب وہ مختلف بین الااقوامی کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس شعبے میں مہارت رکھنے والوں کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں۔معلوماتی تحفظ اور سائبر سکیورٹیمحمد نعمان کہتے ہیں کہ ڈیجیٹل معیشت کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ سائبر حملوں کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔ بینکوں، کارپوریشنز اور دیگر اداروں کو اپنی آن لائن معلومات محفوظ بنانے کے لیے ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لیے معلوماتی تحفظ کے ماہرین کی مانگ میں بے حد اضافہ ہو رہا ہے۔ان کے پاس انٹرشپ پر کام کرنے والے ایک نوجوان زاہد محمود نے فری لانسنگ کے ذریعے سائبر سکیورٹی سیکھی اور آج وہ دنیا بھر کے کلائنٹس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق روایتی نوکریوں کی جگہ فری لانسنگ ایک بہتر آپشن بنتا جا رہا ہے۔
علینہ کہتی ہیں کہ آج کے نوجوان مختلف آن لائن پلیٹ فارمز سے اپنی مطلوبہ مہارتیں حاصل کر سکتے ہیں۔ (فوٹو: فیس بک)
ان کے علاوہ دنیا بھر میں ایپلیکیشنز اور ویب سائٹس کا استعمال بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے سافٹ ویئر کی تیاری اور ویب ترقی میں مہارت رکھنے والے افراد کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ پروگرامنگ زبانیں جیسے کہ پائتھون، جاوا، اور جاوا سکرپٹ سیکھ کر روزگار کے مواقع بڑھائے جا سکتے ہیں۔
کراچی کی رہائشی علینہ جاوید کے مطابق انہوں نے ایک یوٹیوب چینل اور بلاگ کے ذریعے ویب ڈویلپمنٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ سیکھی اور اب وہ کئی کمپنیوں کو آن لائن خدمات فراہم کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کاروبار کے آن لائن ہونے کے باعث ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی اہمیت میں بے حد اضافہ ہو چکا ہے۔ کمپنیاں اپنی مصنوعات اور خدمات کی تشہیر کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا مارکیٹنگ، مواد کی تیاری، اور سرچ انجن آپٹیمائزیشن جیسی مہارتیں سیکھ کر بہتر مواقع حاصل کیے جا سکتے ہیں۔نئے کام سیکھنے کا آسان ذریعہ اور مرضی کے اوقاتعلینہ کہتی ہیں کہ آج کے نوجوان مختلف آن لائن پلیٹ فارمز سے اپنی مطلوبہ مہارتیں حاصل کر سکتے ہیں۔ آن لائن کورسز کے ذریعے لوگ اپنے گھروں سے ہی عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے خود کو تیار کر سکتے ہیں۔ خود سیکھنے کی صلاحیت رکھنے والے افراد کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے کیریئر کو نئی سمت دے سکیں۔دنیا بھر میں گھروں سے کام کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ عالمی وبا کے بعد کئی کمپنیاں ریموٹ ورک کو مستقل بنیادوں پر اپنا چکی ہیں۔ اس رجحان کے باعث دنیا کے کسی بھی ملک میں بیٹھ کر عالمی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کے مواقع پیدا ہو چکے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ لوگ اپنی مرضی کے اوقات میں کام کر سکتے ہیں اور سفری اخراجات سے بھی بچ سکتے ہیں۔