سینیئر سیاست دان اور انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے پہلگام واقعے کو سکیورٹی لیپس کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس پر نریندر مودی کو معافی مانگنا چاہیے۔‘ستیہ پال ملک نے منگل کو ’دی وائر‘ کے یوٹیوب چینل پر نشر ہونے والے انٹرویو میں کہا کہ ’وہاں ایک سپاہی بھی موجود نہیں تھا جبکہ وہ (پہلگام) کشمیر کا سب سے مقبول (سیاحتی) مقام ہے۔ وہاں ایک وقت میں دو ہزار افراد تو موجود رہتے ہیں۔‘صحافی کرن تھاپر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے جو معلومات ملی ہیں، ان کے مطابق انہیں علم بھی تھا۔ ان کے پاس اِن پُٹس تھے، پھر بھی انہوں نے کچھ نہیں کیا۔‘انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم نریندر مودی کو اس واقعے پر قوم سے معافی مانگنا چاہیے۔‘ستیہ پال ملک نے کہا کہ اس واقعے کے بعد کشمیر میں ہونے والی میٹنگ میں بھی نریندر مودی نہیں گئے۔ ’یہ رعونت کی حد ہے۔ امیت شاہ گئے تھے اور مجھے کسی نے بتایا کہ انہوں نے میٹنگ میں معافی بھی مانگی ہے۔‘’وہ (مودی) کشمیر کی بجائے بہار گئے تھے اور وہاں سیاست کر رہے تھے۔ یہ ان کی بے شرمی کی حد ہے، یہ جنتا کی پروا نہیں کرتے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن میں مینیج کر لیں گے ابھی کوئی (مسئلہ) نہیں ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ‘سب سے بُری بات تو یہ ہے کہ دو ہفتے بیت گئے، انہوں ابھی کیا کچھ بھی نہیں اور پورے ملک میں وار ہسٹریا کر دیا کہ ہم یہ کریں، وہ کریں گے۔ میٹنگز کر رہے کبھی چیف کے ساتھ، کبھی نیول چیف کے ساتھ تو کبھی اپنے (اجیت) ڈوول کے ساتھ۔‘’یہ کچھ بھی نہیں کریں گے، یہ بزدل آدمی ہیں۔ ایسے موقعے پر دیش کی لیڈرشپ کے گردے پر بہت کچھ (منحصر) ہوتا ہے۔ ان میں خود گردہ نہیں ہے۔ یہ جنگ کا آغاز کر سکتے ہیں اور یہ اس کو سسٹین (زیادہ چلا) سکتے ہیں۔
پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ انڈیا دریائے چناب کا پانی روک رہا ہے (فوٹو: اے این آئی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو نامعلوم عسکریت پسندوں کے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد انڈیا اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔
انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے جبکہ پاکستان تسلسل کے ساتھ اس الزام کو مسترد کر رہا ہے۔انڈیا اور پاکستان نے ایک دوسرے پر کئی طرح کے پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ انڈیا نے سنہ 1960 میں طے پانے والی دریاؤں کی تقسیم کے معاہدے کو معطل بھی کر دیا ہے۔پاکستان نے انڈیا پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ دریائے چناپ کے پانی کے بہاؤ کو روک رہا ہے۔اس سے قبل پاکستان نے پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو ’اقدام جنگ‘ کے مترادف قرار دیا تھا۔اُدھر اقوام متحدہ کے سکیریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے دونوں پڑوسی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ سے کام لیں۔