کسی کی مدد کی ضرورت نہیں لیکن ہمایوں۔۔ ماہرہ خان، لندن میں ہراسانی کے واقعے پر بول پڑیں ! ہمایوں سعید بھی خاموش نہ رہ سکے

image

"میں ایک مضبوط عورت ہوں، مشکل میں کبھی کسی کی طرف نہیں دیکھتی، لیکن اُس لمحے ہمایوں سے نظریں ملیں اور انہوں نے فوراً سب کچھ سمجھ لیا"

اداکارہ ماہرہ خان آخرکار لندن میں ہونے والے متنازع واقعے پر خاموشی توڑتے ہوئے جذباتی انداز میں اپنے دل کی بات کہہ گئیں۔ اپنی نئی فلم لو گُرو کی پروموشن کے سلسلے میں ماہرہ اور ہمایوں سعید ان دنوں دنیا بھر کے مداحوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ لیکن لندن میں ہونے والا ایک پروموشنل ایونٹ ایک ناخوشگوار یاد بن کر رہ گیا۔

اس تقریب کے دوران بدانتظامی کا عالم ایسا تھا کہ ماہرہ خان ہجوم میں گھِر گئیں، اور ایک سیکیورٹی اہلکار ان کے بے حد قریب آ گیا۔ ماہرہ کے چہرے پر الجھن اور عدم تحفظ صاف دکھائی دے رہا تھا، لیکن وہ روایتی انداز میں پرسکون نظر آنے کی کوشش کرتی رہیں۔

ایونٹ کی ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر پہنچی، مداحوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے منتظمین پر شدید تنقید کی کہ ماہرہ جیسی معروف اداکارہ کے لیے سیکیورٹی کیوں ناقص تھی؟ شائقین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا یہ ناقابل قبول رویہ کسی عام فنکارہ کے ساتھ روا رکھا جاتا تو کیا تب بھی سب خاموش رہتے؟

اسی واقعے پر بات کرتے ہوئے نجی چینل کے ایک پروگرام میں ماہرہ خان نے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور کہا:

"میں اکثر خود کو مضبوط ظاہر کرتی ہوں، جیسے مجھے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں۔ لیکن اُس وقت جب ہمایوں سے نظریں ملیں، تو میں نے کچھ کہے بغیر انہیں اپنا اضطراب محسوس کروا دیا، اور وہ فوراً آگے آ گئے۔"

ہمایوں سعید نے بھی اپنے ردِعمل میں کہا:

"میں نے دیکھا کہ ماہرہ پریشان ہیں، میں کبھی یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ کسی بھی خاتون کو ایسی صورتحال کا سامنا ہو — چاہے وہ ماہرہ ہو یا کوئی عام فرد۔ میری ترجیح یہی تھی کہ وہ محفوظ رہیں۔"


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.