Ibn 'Abbas reported:
The word of (Allah) Great and Glorious: 'And utter not thy prayer loudly, nor be low in it (xvii. 110) was revealed as the Messenger of Allah (may peace beupon him) was hiding himself in Mecca. When he led his Companions in prayer he raised his voice (while reciting the) Qur'an. And when the polytheists heard that, they reviled the Qur'an and Him Who revealed it and him who brought it. Upon this Allah, the Exalted, said to His Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Utter not thy prayer so loudly that the polytheists may hear thy recitation and (recite it) not so low that it may be inaudible to your Companions. Make them hear the Qur'an, but do not recite it loudly and seek a (middle) way between these. Recite between loud and low tone.
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، جَمِيعًا عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا} [الإسراء: 110] قَالَ: نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَارٍ بِمَكَّةَ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، فَإِذَا سَمِعَ ذَلِكَ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ} [الإسراء: 110] «فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ قِرَاءَتَكَ» {وَلَا تُخَافِتْ بِهَا} [الإسراء: 110] «عَنْ أَصْحَابِكَ أَسْمِعْهُمُ الْقُرْآنَ وَلَا تَجْهَرْ ذَلِكَ الْجَهْرَ» {وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا} [الإسراء: 110]، «يَقُولُ بَيْنَ الْجَهْرِ وَالْمُخَافَتَةِ»
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها﴾ ’’ اور اپنی نماز نہ بلند آواز سے پڑھیں اور نہ اسے پست کریں ‘ ‘ کے بارے میں روایت کی ، انہوں نے کہا : یہ آیت اس وقت اتری جب رسول اللہﷺ مکہ میں پوشیدہ ( عبادت کرتے ) تھے ۔ جب آپ اپنے ساتھیوں کو جماعت کراتے تو قراءت بلند آواز سے کرتے تھے ، مشرک جب یہ قراءت سنتے تو قرآن کو ، اس کے نازل کرنے والے کو اور اس کے لانے والے کو برا بھلا کہتے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو ہدایت کی : ’’ اپنی نماز میں ( آواز کو اس قدر ) بلند نہ کریں ‘ ‘ کہ آپ کی قراءت مشرکوں کو سنائی دے ’’ اور نہ اس ( کی آواز ) کو پست کریں ‘ ‘ اپنے ساتھیوں سے ، انہیں قرآن سنائیں اور آواز اتنی زیاد اونچی نہ کریں ’’اور ان ( دونوں ) کے درمیان کی راہ اختیار کریں ۔ ‘ ‘ ( اللہ تعالیٰ ) فرماتا ہے : بلند اور آہستہ کے درمیان ( میں رہیں ۔ )