Thabit narrated it from Anas:
Among the Jews, when a woman menstruated, they did not dine with her, nor did they live with them in their houses; so the Companions of the Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked The Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and Allah, the Exalted revealed: And they ask you about menstruation; say it is a pollution, so keep away from woman during menstruation to the end (Qur'an, ii. 222). The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Do everything except intercourse. The Jews heard of that and said: This man does not want to leave anything we do without opposing us in it. Usaid b. Hudair and Abbad b. Bishr came and said: Messenger of Allah, the Jews say such and such thing. We should not have, therefore, any contactwith them (as the Jews do). The face of the Messenger of Allah (way peace be upon him) underwent such a change that we thought he was angry with them, but when they went out, they happened to receive a gift of milk which was sent to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He (the Holy Prophet) called for them and gave them drink, whereby they knew that he was not angry with them.
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} [البقرة: 222] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا النِّكَاحَ» فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ، فَقَالُوا: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، فَلَا نُجَامِعُهُنَّ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا، فَعَرَفَا أَنْ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ یہودی ، جب ان کی کوئی عورت حائضہ ہوتی تو نہ وہ اس کے ساتھ کھانا کھاتے اور نہ اس کے ساتھ گھر ہی میں اکٹھے رہتے ۔ چنانچہ نبی اکرمﷺ کے صحابہ نے آپ سے اس بارے میں پوچھا ، اس پر اللہ تعالیٰ نےآیت تاری : ’’یہ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، آپ فرما دیجیے ، یہ اذیت ( کاوقت ) ہے ، اس لیے محیض ( مقام حیض ) میں عورتوں ( کے ساتھ مجامعت ) سے دور ہو ‘ ‘ آخر تک ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جماع کے سوا سب کچھ کرو ۔ ‘ ‘
یہودیوں تک یہ بات پہنچی تو کہنے لگے : یہ آدمی ہمارے دین کی ہر بات کی مخالفت ہی کرنا چاہتا ہے ۔ ( یہ سن کر ) اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! یہود اس اس طرح کہتے ہیں تو یکا ہم ان ( عورتوں ) سے جماع بھی نہ کر لیا کریں ؟ اس پر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا حتی کہ ہم نے سمجھا کہ آپ دونوں سے ناراض ہو گئے ہیں ۔ وہ دونوں نکل گئے ، آگے سے رسول اللہ ﷺ کے لیے دودھ کا ہدیہ آرہا تھا ، آپ نے کسی کو ان کے پیچھے بھیجا اور ان کو ( بلواکر ) دودھ پلایا ، وہ سمجھ گئے کہ آپ ان سے ناراض نہیں ہوئے ۔