It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“We were with the Messenger of Allah (ﷺ) on one of his campaigns. He passed by some people and said: ‘Who are these people?’ They said: ‘We are Muslims.’ There was a woman putting wood in her oven, and a son of hers was with her. When the flames got higher, she moved him away. She came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘Are you the Messenger of Allah?’ He said: ‘Yes.’ She said: ‘May my father and mother be ransomed for you. Is not Allah the Most Merciful of those who show mercy?’ He said: ‘Yes indeed.’ She said: ‘Is not Allah more Merciful than a mother to her child?’ He said: ‘Yes indeed.’ She said: ‘A mother would not throw her child into the fire.’ The Messenger of Allah (ﷺ) lowered his head and wept. Then he looked up at her and said: ‘Allah does not punish any of His slaves except those who are defiant and rebellious, who rebel against Allah and refuse to say: La ilaha illallah.’”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ يَحْيَى الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ، فَمَرَّ بِقَوْمٍ، فَقَالَ: مَنِ الْقَوْمُ ، فَقَالُوا: نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ، وَامْرَأَةٌ تَحْصِبُ تَنُّورَهَا، وَمَعَهَا ابْنٌ لَهَا، فَإِذَا ارْتَفَعَ وَهَجُ التَّنُّورِ، تَنَحَّتْ بِهِ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ ، قَالَتْ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَرْحَمِ الرَّاحِمِينَ؟ قَالَ: بَلَى ، قَالَتْ: أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَرْحَمَ بِعِبَادِهِ مِنَ الْأُمِّ بِوَلَدِهَا؟ قَالَ: بَلَى ، قَالَتْ: فَإِنَّ الْأُمَّ لَا تُلْقِي وَلَدَهَا فِي النَّارِ، فَأَكَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهَا، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ مِنْ عِبَادِهِ إِلَّا الْمَارِدَ الْمُتَمَرِّدَ، الَّذِي يَتَمَرَّدُ عَلَى اللَّهِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں شریک تھے کہ آپ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے تو پوچھا: تم کون لوگ ہو ؟ انہوں نے کہا: ہم مسلمان ہیں، ان میں ایک عورت تنور میں ایندھن جھوک رہی تھی، اور اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا، جب تنور کی آگ بھڑک اٹھی وہ اپنے بیٹے کو لے کر ہٹ گئی، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں عورت نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا اللہ سارے رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں وہ بولی: کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ رحم نہیں کرے گا جتنا ماں اپنے بچے پر کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں ؟ اس نے کہا: ماں تو اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر جھکا دیا، اور روتے رہے پھر اپنا سر اٹھایا، اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے انہی بندوں کو عذاب دے گا جو بہت سرکش و شریر ہیں، اور جو اللہ تعالیٰ کے باغی ہوتے ہیں اور «لا إله إلا الله» کہنے سے انکار کرتے ہیں ۔